پاکستان

زین قتل کیس: سابق وزیر مملکت کا بیٹا گرفتار

مصطفیٰ کانجو نے گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر فائرنگ کردی تھی جس کی زد میں آکر نویں جماعت کا طالبعلم زین ہلاک ہوگیا تھا۔

لاہور: گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو خوشاب سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق مصطفیٰ کانجو نے گزشتہ روز کیولری گراؤنڈ میں گاڑی کی ٹکر کے تنازع کے بعد اپنے گارڈ کے ہمراہ فائرنگ کردی تھی، جس کی زد میں آکر نویں جماعت کا طالب علم زین ہلاک ہوگیا۔

واقعے کا مقدمہ جنوبی پولیس تھانے میں درج کرکے ملزم کی تلاش شروع کردی گئی تھی جو جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا تھا، جبکہ مصطفیٰ کانجو کے گارڈ کو گزشتہ رات کو ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔

تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری شہباز شریف کی ہدایات پر مصطفیٰ کانجو کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے اور آج انھیں خوشاب سے گرفتار کرکے تفتیشی افسر مصطفیٰ حمید کی زیر نگرانی دے دیا گیا ہے۔

تفتیش مکمل ہونے کے بعد مصطفیٰ کو سزا کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

مصطفیٰ کانجو کے والد صدیق کانجو سابق مملکت برائے امور خارجہ رہ چکے ہیں۔

ملزم کے خاندانی ذرائع کے مطابق مصطفیٰ کانجو نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ دوسری جانب ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل کرلیا گیا تھا۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق مقتول زین کے ماموں کا کہنا ہے کہ انھیں مصطفٰی کانجو کے خاندان کی جانب سے فون کالز موصول ہو رہی ہیں جن میں ان سے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، دوسری صورت میں انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں ہیں۔

مصطفیٰ کانجو کی گرفتاری پر مقتول زین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس طرح زین واپس نہیں آسکتا لیکن حکومت کو وی آئی پی کلچر پر لگام ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ زین جیسے مزید معصوم نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں ۔