پاکستان یمن آپریشن کا حصہ نہ بنے، عمران خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے یمن میں جاری سعودی آپریشن میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کردی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں یمن میں امریکی۔سعودی اتحادیوں کے آپریشن میں پاکستان کے شامل ہونے کی مخالفت کرتے ہوئے عمران خان نے سوال کیا کہ کیا دوسروں کی جنگوں میں حصہ لے کر پاکستان نے کافی نقصان نہیں اٹھایا؟
|
عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کوجنگ کا حصہ بننے کے بجائے مذاکرات اور امن عمل میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینا چاہیے۔
|
چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ہمیں ویسے ہی فرقہ واریت کا سامنا ہے اور پاکستان نے گزشتہ 10 سالوں میں فرقہ واریت کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔
|
یاد رہے کہ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے جمعرات کو سعودی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی میں حصہ بننا چاہتے ہیں۔
جس کے بعد دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ یمن میں بحران کے حوالے سے سعودی عرب نے پاکستان سے ہنگامی رابطہ کیا ہے اور 'ہم اس معاملے پر ابھی غور کر رہے ہیں'۔
جبکہ وزیراعظم نواز شریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور ردعمل پیش کرے گا۔
مزید پڑھیں:سعودی سلامتی کا بھرپور دفاع کیا جائیگا، وزیراعظم
یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
العربیہ کے مطابق، اس آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30، بحرین کے 15، کویت کے 15، قطر کے 10 اور اردن کے 6 جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
اس حوالے سے گزشتہ روز بھی تحریک انصاف کا موقف سامنے آیا تھا اور پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں جاری خانہ جنگی کا حصہ بننے کا متحمل نہیں ہوسکتا لہذا اسے غیرجانبدارانہ حکمت عملی پر ہی کاربند رہنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت یمن میں سعودی عرب اور امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کے حوالے سے ایک واضح پالیسی بیان کے ذریعے قوم کو آگاہ کرے۔