سعودی سلامتی کا بھرپور دفاع کیا جائیگا، وزیراعظم
اسلام آباد : وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور ردعمل پیش کرے گا۔
یہ بات انہوں نے وزیراعظم ہاﺅس میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں مشرق وسطیٰ کے حالیہ واقعات پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے سلامتی سرتاج عزیز، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فضائیہ کے سربراہ ائیرچیف مارشل سہیل امان نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سے قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم ان کی سیکیورٹی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
اجلاس کے شرکاءنے فیصلہ کیا کہ کل وزیر دفاع خواجہ آصف، قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز سمیت مسلح افواج کے نمائندگان پر مشتمل ایک وفد سعودی عرب بھیجا جائے گا تاکہ وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے۔
خیال رہے کہ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے آج ہفتہ وار بریفننگ کے دوران نے بتایا تھا کہ یمن میں بحران کے حوالے سے سعودی عرب نے پاکستان سے ہنگامی رابطہ کیا ہے اور'ہم اس معاملے پر ابھی غور کر رہے ہیں'۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے جمعرات سعودی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی میں حصہ بننا چاہتے ہیں۔
یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
العربیہ کے مطابق، اس آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30، بحرین 15، کویت15، قطر 10 اور اردن کے 6جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
تحریک انصاف کی مخالفت
دوسری جانب تحریک انصاف نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں جاری خانہ جنگی کا حصہ بننے کا متحمل نہیں ہوسکتا لہذا اسے غیرجانبدارانہ حکمت عملی پر ہی کاربند رہنا چاہئے۔
تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت یمن میں سعودی عرب اور امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کے حوالے سے ایک واضح پالیسی بیان کے ذریعے قوم کو اس سے آگاہ کریں۔