یمن:باغیوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان شامل؟
واشنگٹن: سعودی حکام کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائی میں پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ممالک حصہ بننا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دیگر ممالک میں اردن، مراکش اور سوڈان شامل ہیں۔
قبل ازیں یمن میں جاری خانہ جنگی میں سعوی عرب نے یمن کی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا۔
العربیہ کے مطابق فوجی آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30 جنگی جہاز، بحرین کے 15، کویت کے15۔ قطر کے 10 اور اردن کے 6جنگی جہاز حصہ لے رہے یں۔
امریکا میں موجود سعودی سفیرعدل الجبیر نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ آپریشن یمن کی قانونی حکومت کو بچانے کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن میں قانونی حکومت کے خلاف کارروائیوں میں مصروف حوثی باغیوں کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن پر سعودی عرب کو خلیجی اتحادیوں سمیت 10 ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ یمن میں موجود حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے گئے ہیں، آپریشن کے آغاز کے لیے بھاری اسلحہ اور طیارہ شکن توپیں بھی یمن کی سرحد پر نصب کردی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن کی صورت حال انتہائی خراب ہے اور وہ یمن کے لوگوں اور اس کی قانونی حکومت کو بچانے کے لیے سب کچھ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے امریکی مدد کے لیے رابطہ کیا گیا تھا تاہم امریکا اس فوجی آپریشن میں شامل نہیں ہو رہا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے یمن کے باغیوں کے خلاف اس آپریشن میں مختلف مقامات پر فضائی حملے شروع کردیے گئے ہیں جس میں حوثی باغیوں کے مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یمنی باغیوں کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائی میں سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
ادھرامریکی حکام نے سعودی عرف کی جانب سے یمنی باغیوں کے خلاف شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کی حمایت کی ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ امریکا اس کارروائی میں سعودی عرب کو کس طرح کی مدد فراہم کررہا ہے۔