عزیر بلوچ کو لینے جانے والی پولیس ٹیم خالی ہاتھ واپس
کراچی: لیاری گینگ وار کے اہم کردار عزیر بلوچ کی گرفتاری کے لیے دبئی جانے والی پولیس ٹیم کے دو ارکان واپس پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کو پاکستانی حکومت کے حوالے کرنے کے لیے سندھ پولیس کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نوید خواجہ کی سربراہی میں ایس ایس پی سی آئی ڈی عثمان باجوہ، ڈی ایس پی کھارادر زاہد حسین پر مشتمل ٹیم دبئی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : عذیر بلوچ کون ہے؟ ایک تعارف
اطلاعات کے مطابق اس ٹیم کو عزیر بلوچ کی حوالگی کے معاملے پر کوئی کامیابی نہ مل سکی۔
پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عزیر بلوچ کو آئندہ ماہ پاکستان کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ عزیر بلوچ پولیس کو ارشد پپو کے قتل میں مطلوب ہے۔
مزید پڑھیں : عزیر بلوچ دبئی میں گرفتار
کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد حکومت سندھ متعدد بار عزیر جان بلوچ کے سر کی قیمت مقرر کر چکی ہے جبکہ اس کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ریڈ وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔
پولیس کو مطلوب عزیر بلوچ کو مسقط سے بائے روڈ جعلی دستاویزات پر دبئی جاتے ہوئے انٹر پول نے 29دسمبر 2014 کو گرفتار کیا تھا۔
عزیر بلوچ نے تین ماہ کا سیاحتی ویزہ حاصل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : عزیر بلوچ کو پاکستان لانے کی اجازت مل گئی
یاد رہے کہ رحمن ڈکیت کی موت کے بعد عزیر بلوچ لیاری گینگ وار کے ایک گروہ کے سربراہ مقرر ہوئے۔
عزیر بلوچ نے دیرینہ دشمنی پر ارشد پپو، اسکے بھائی اور رشتے دار کو اغواء کے بعد لیاری میں بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا تھا۔
عزیر بلوچ قتل، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، دستی بم حملوں سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے علاوہ انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں : عزیربلوچ کے الزامات، اپوزیشن رہنما مشکل میں
عزیر بلوچ 2013 میں ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے پر بیرون ملک فرار ہوئے تھے، جن کے خلاف قتل، اقدام قتل، اغوا اور بھتہ خوری سمیت سنگین نوعیت کے جرائم کے مقدمات کراچی کے مختلف تھانوں میں درج ہیں۔
ملک سے فرار ہونے پر پاکستانی حکومت کی جانب سے عزیر بلوچ کے ریڈ وارنٹ جاری کئے گئے تھے۔
انہوں نے 2001 کے انتخابات میں لیاری کے ناظم کی حیثیت سے سیاست میں اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کی لیکن انہیں پیپلز پارٹی کے کٹر کارکن حبیب کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔