دنیا

'جلائی جانے والی افغان خاتون بے گناہ قرار'

افغانستان کے وزیرداخلہ نوراللہ کا کہنا ہے کہ فرخندہ پر قرآن کے نسخے کو جلانے کا الزام درست نہیں۔

کابل: افغان وزیرداخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دارلحکومت کابل میں مظاہرین کے جانب سے مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں تشدد کے بعد جلا کر قتل کی گئی خاتون بے گناہ ہے۔

افغان وزیر داخلہ نوراللہ علومی نے افغان پارلیمنٹ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرخندہ پر قرآن کے نسخے کو جلانے کا الزام درست نہیں۔

انہوں نے خاتون کو تشدد کے بعد زندہ جلانے پر دکھ اور شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بے گناہ کو بچانے میں ناکام رہے اور اُمید کرتے ہیں کہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہو۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر خاتون ہلاک

گزشتہ اتوار کے روز افغان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ اس واقعے کے بعد علاقے کے ذمہ دار پولیس افسر سمیت 13 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔

فرخندہ نامی افغان خاتون شہری کو گزشتہ دنوں کابل میں مبینہ طور پر قرآن کا نسخہ جلانے پر مظاہرین نے تشدد کے بعد جلا کر ہلاک کردیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شوشل میڈیا میں آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین 27 سالہ خاتون کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور خاتون کو زندہ جلانے کے بعد اس کی لاش کو دریائے کابل میں پھینک دیا گیا۔

افغان خاتون کو جلا کر قتل کرنے کے واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

مظاہرین نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ واقعے میں شامل ہر ایک شخص کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔

ادھر فرخندہ کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے اسلامک اسٹیڈیز میں ڈپلومہ کیا تھا اور وہ ہر روز قرآن کی تلاوت کیا کرتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فرخندہ قرآن کو جلائے جانے کے واقعے میں ملوث نہیں ہے۔