کھیل

نشیب و فراز سے نکالنے والا سرفراز

سرفراز نے دو میچوں میں مین آف دی میچ کا ایوارڈ جیت کر اپنے تمام ہی ناقدین کے منہ بند کر دیے ہیں۔

سرفراز احمد کو عوام کے بھرپور دباؤ کے بعد ورلڈ کپ میں موقع دیا گیا اور اس نوجوان وکٹ کیپر بلے باز نے 'وہ آیا اور چھا گیا' کے مصداق ورلڈ کپ میں اپنی کرشماتی کارکردگی سے تمام ہی ناقدین کے منہ بند کر دیے۔

اگر اعدادوشمار پر نظر دوڑائی جائے تو مصباح الحق ایک بار پھر سب سے اوپنر نظر آتے ہیں لیکن سرفراز کی دو میچوں کی کارکردگی نے ان کی پرفارمنس کو بھی دھندلا دیا ہے ، احمد شہزاد نے بھی ایک آدھ اچھی اننگ کھیلی لیکن دیگر بلے باز ابھی تک کچھ کرنے یا کرنے کے حوالے سےشاید فیصلہ نہیں کر سکے۔

اگر اب تک پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان کی جانب سے اب تک کھیلے گئے چھ میچز میں سب سے ذیادہ رنز بنانے والےپاکستانی بلے بازوں کی فہرست میں کپتان مصباح الحق 52.66 کی اوسط سے 4 نصف سینچریوں کی مدد سے 316بنا کر سرِ فہرست ہیں۔

اوپنر احمد شہزاد 2 نصف سینچریاں بنا کر 37.00 کی اوسط 222 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔

وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد نے اس ورلڈ کپ میں کُل 2 میچز کھیلے ہیں اور انہوں نے150.00کی اوسط 150 رنز بنائےہیں جس میں ان کی آئر لینڈ کے خلاف سینچری بھی شامل ہے۔ وہ تیسرے نمبر پر وجود ہیں۔

واضح رہے کہ سر فراز احمد کوآخری 2 میچز میں اوپنر ناصر جمشید کی جگہ ان کی ناقص بلے بازی کی وجہ سے کھلایا گیا تھا۔ ناصر جمشید نے 3 میچز میں کُل 5 رنز بنائے ہیں۔

بلے باز عمر اکمل اس ورلڈ کپ میں صرف ایک نصف سینچری بنا کر 28.00 کی اوسط 144 رنز کے ساتھ چوتھے نمبر پر جبکہ حارث سہیل 27.00 کی اوسط 124 رنز کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ناصر جمشید کو کس بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اور اس کا جواب آج نہیں تو کل ٹیم انتظامیہ کو دے نا ہی ہو گا کہ سرفراز کو ابتدائی میچوں میں کیوں نہیں کھلایا گیا ۔

یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ آخر صہیب مقصود اور عمر اکمل کا ٹیلنٹ کس موقع پر نکھر کر سامنے آئے گا اور کیا یہ کبھی مشکل وقت میں ٹیم کے کام بھی آئے گا یا نہیں۔

ان تمام سوالوں کے جوابات کی پوری پاکستانی قوم منتظر ہے لیکن سرفراز نے جو کر دکھایا اس نے یقیناً پوری پاکستانی قوم کے سر فخر سے پھر بلند کر دیے۔