پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، کس کا پلہ بھاری؟
پاکستان کا کوارٹر فائنل میں مقابلہ چار مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن سائیڈ آسٹریلیا سے ہو گا جہاں کینگروز کے خلاف پاکستان کا ریکارڈ حریف ٹیم کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک آٹھ مقابلے کھیلے گئے ہیں جس میں سے چار میں فتح نے پاکستانی شاہینوں کے قدم چومے جبکہ بقیہ چار میچوں میں آسٹریلین ٹیم فتحیاب رہی۔
کرکٹ کی تاریخ کے پہلے ورلڈ کپ مقابلے میں 1975 میں دونوں ہی ٹیموں نے اپنا پہلا میچ ایک دوسرے کے خلاف کھیلا تھا اور اس میچ میں ڈینس للی کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت آسٹریلیا نے پاکستان کو 73 رنز سے شکست دی تھی۔
1979 میں ہونے والے مقابلے میں آصف اقبال کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا کو 89 رنز سے شکست دے کر کینگروز کے خلاف ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ کامیابی سمیٹی تھی۔
1987 کے سیمی فائنل میں پاکستان فیورٹ کی حیثیت سے آسٹریلیا کے مدمقابل تھا لیکن آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دے کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا کیا اور بعد میں پہلی مرتبہ عالمی چیمپیئن بنا۔
1992 کے ورلڈ میں پاکستان نے حیران کن طور پر آسٹریلیا کو شکست دے کر ٹورنامنٹ میں اپنی جیت کے امکانات برقرار رکھے تھے، اس میچ میں عامر سہیل نے 76 رنز کی فتح گر اننگ کھیلی تھی۔
دونوں ٹیمیں 1999 کے ورلڈ کپ میں دو بار مدمقابل آئیں۔
گروپ میچ میں پاکستان نے انضمام الحق کی شاندار بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا کے خلاف کامیابی حاصل کی لیکن آسٹریلیا نے ورلڈ کی تاریخ کے سب سے یکطرفہ فائنل مقابلے میں پاکستان کو عبرتناک شکست سے دوچار کر کے دوسری مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
2003 ورلڈ میں دونوں ہی ٹیموں نے اپنا پہلا میچ ایک دوسرے کے خلاف کھیلا اور اس میچ میں اینڈریو سائمنڈز کی شاندار کارکردگی کی بدولت آسٹریلیا نے پاکستان کو باآسانی شکست دی تھی۔
پھر دونوں ٹیموں کا آخری مقابلہ 2011 کی گروپ اسٹیج میں ہوا تھا جہاں پاکستان نے سنسنی خیز معرکے میں آسٹریلیا کو چار وکٹ سے زیر کر کے اس کی ورلڈ کپ میں لگاتار 34 فتوحات پر بریک لگا دیا تھا۔
اب ایک بار پھر پاکستان اور آسٹریلیا مدمقابل ہیں لیکن ورلڈ کپ 1992 میں آسٹریلیا کو ہوم گراؤنڈ پر شکست دینے کے باعث پاکستان کو آسٹریلیا پر معمولی سبقت حاصل ہے۔
پرتھ کے مقام پر پاکستان کی کمزور ٹیم نے آسٹریلیا کو 48 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ میں اپنا سفر برقرار رکھا تھا اور بالآخر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
اب دیکھتے ہیں کہ کیا مصباح الحق کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم 1992 کی تاریخ دہرا پاتی ہے یا فیورٹ آسٹریلین ٹیم فتح حاصل کر کے ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کے سفر کا اختتام کر دے گی۔
پاکستان اور ہندوستان سیمی فائنل میں؟
اگر پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں کوارٹر فائنل جیتتی ہیں وہ گروپ اسٹیج کے بعد ایک مرتبہ پھر سے سیمی فائنل میں مدمقابل آ سکتی ہیں۔