لاہور: یوحنا آباد میں 2 دھماکے، 15افراد ہلاک
لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہورکے علاقے یوحنا آباد میں 2 دھماکوں میں کم از کم 15افراد ہلاک اور 78زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دھماکوں میں مسیحی برادری کے اکثریتی علاقے یوحنا آباد میں قائم دو چرچز رومن کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ کو نشانہ بنایا گیا۔
|
حملوں میں 15افراد ہلاک ہوئے
عینی شاہدین نے حملوں کو خودکش قرار دیا
ایک مبینہ حملہ آور کو زخمی حالت میں پکڑا گیا جس کو ہجوم نے تشدد کرکے ہلاک کر دیا
تحریک طالبان جماعت الاحرار نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی
چرچ کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی مشتعل افراد کے تشدد سے ہلاک ہوا
عینی شاہدین کے مطابق 2 خود کش حملہ آوروں نے چرچ میں داخلے میں ناکامی پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔
|
عینی شاہدین کاکہنا تھا پہلا دھماکا کیتھولک چرچ اور دوسرا کرائسٹ چرچ میں اس وقت ہوا جب مسیحی افراد عبادت میں مصروف تھے۔
متاثرہ مقام پر موجود افراد کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے پہلے فائرنگ کی اس کے بعد چرچ میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن داخلے میں ناکامی پر دونوں حملہ آوروں نے خود کو اڑا دیا۔
|
ایک 25سالہ زخمی جو متاثرہ مقام پر موجود تھا کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
بعد ازاں مشتعل افراد نے ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کو آگ لگا دی۔
|
پولیس نے اس ہلاک شخص کی لاش کو تحویل میں لیا جب کہ 2 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔
جائے وقوعہ کے قریب مشتعل افراد نے پولیس کی حراست میں موجود افراد پر بھی تشدد شروع کیا جن میں سے ایک ہلاک جب کہ دوسرے کو پولیس اسپتال منتقل کیا۔
اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری کا کہنا تھا کہ پکڑے گئے افراد کو پولیس کے حوالے کیا جانا چاہیے تھا۔
سروسز اسپتال میں میڈیا سے گفتگو میں ڈی جی ہیلتھ پنجاب زاہد پرویز کاکہناتھا کہ دھماکوں کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 68 زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
زاہد پرویز نے مزید کہا کہ 12 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے کے بعد مبینہ طور مشتعل افراد نے علاقے سے پولیس کو نکال دیا اور ہوئی فائرنگ شروع کر دی۔
مشتعل افراد نے گرد و نواح کے تمام بازار بند کروا دیئت جبکہ پولیس کو وقوع تک پہنچنے نہیں دیا جس کے باعث حکام کو شواہد جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
|
ڈان نیوز کے مطابق چرچ کی سیکیورٹی پر 4 اہلکار مامور تھے۔
جس وقت یہ حملہ ہوا مبینہ طور چاروں اہلکار ہوٹل پر بیٹھے ہوئے تھے اور پاکستان و آئر لینڈ کا میچ دیکھ رہے تھے۔
دھماکے کے بعد مشتعل ہونے والے ہجوم نے ہوٹل گھیر میں لے لیا اور چاروں پولیس اہلکاروں پر تشدد شروع کر دیا۔
مشتعل ہجوم کے تشدد سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا جبکہ باقی تینوں اہلکاروں کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا
|
دھماکوں کے بعد احتجاج کرنے والے مظاہرین کی بڑی تعداد میٹرو بس کے روٹ پر آ گئی اور میٹرو بس کی سروس کو معطل کردی۔
مشتعل مظاہرین نے میٹرو بس ٹریک پر شدید توڑ پھوڑ کی جبکہ جنگلے بھی اکھاڑ دیئے۔
واضح رہے کہ یوحنا آباد میں عیسائیوں کی سب سے بڑی آبادی ہے جہاں 10 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں۔
|
طالبان نے ذمہ داری قبول کی
تحریک طالبان جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قول کی
کالعدم جماعت کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کی
وفاقی وزیر اقلیتی امور کے خلاف نعرے
وفاقی وزیر کامران مائیکل زخمیوں کی عیادت کے لیے جنرل اسپتال گئے
اسپتال پہنچنے پر مشتعل نوجوانوں نے ان کو روک لیا اور اندر جانے نہیں دیا، اس موقع پر وفاقی وزیر کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی
کامران مائیکل نے کی احتجاج کرنے والوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی میں غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔
وزیر اعظم نے رپورٹ طلب کر لی
وزیر اعظم نواز شریف نے لاہور میں دھماکوں کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کیےجائیں۔
دھماکوں کی مذمت
لاہور میں ہونے والوں کی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، رہنما پیپلز پارٹی فریال تالپور، سینیٹر سعید غنی، آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف، ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سمیت دیگر نے مذمت کی۔
آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی، شیعہ علما کونسل کی جانب سے بھی یوحنا آباد دھماکوں کی مذمت کی گئی۔
پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود کا کہنا تھا کہ لاہور میں گرجا گھروں پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، دہشت گردوں کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔
رانا مشہود نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
امداد کا اعلان
پاکستان بیت المال کا ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
ایم ڈی پاکستان بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کئ لواحقین کو 50 ہزار اور زخمیوں کو 25 ہزار روپے امداد دی جائے گی۔
دیگر شہروں میں احتجاج
|
لاہور میں چرچوں پر ہونے والے دھماکے کے بعد دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔
کراچی میں حسن اسکوائر کے علاقے عیسیٰ نگری میں مسیحی برادری نے احتجاج کیا
مظاہرین نے سڑکوں پر نکل ٹائر جائے اور ٹریفک معطل کر دی۔
نارتھ ناظم آباد میں کے ڈی اے چورنگی پر مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی کوشش کی گئی جس پر لاٹھی چارج کیا گیا اور مظاہرین کو کنٹرول کیا گیا۔
پشاور میں بھی دھماکوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
پشاور میں مظاہرے کے دوران مسیحی برادری کے دو گروپس میں بھی تصادم ہوا۔
سیالکوٹ میں بھی دھماکوں کے خلاف مسیحی برادری سڑکوں پر نکل آئی۔
احتجاج کے دوران ایک راہ گیرپر تشدد بھی کیا گیا جس کو فوری طورپر اسپتال منتقل کیا گیا۔
فیصل آباد میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مسیحی برادری نے ضلع کونسل چوک پراحتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹریفک معطل کر دی۔
مظاہرین حکومت سے دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف سیخت ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔