پاکستان

سانحہ ماڈل ٹاؤن: وزیر اعلی پنجاب کا بیان ریکارڈ

شہبازشریف جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو بیان ریکارڈ کروانے کیلئے خود گئے، واقعہ کی اطلاع تاخیر سے ملنے کا بھی تسلیم کیا
|

لاہور: وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاون میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں واقعہ کا علم نہیں تھا، جس وقت علم ہوا اسی وقت پولیس کو پیچھے ہٹنے کے احکامات جاری کیے

سانحہ ماڈل ٹاون کی انکوائری سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی (جوانٹ انویسٹی گیشن ٹیم) تحقیقات کر رہی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے مقدمے میں نامزد وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف خود جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

انہوں نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ انہیں اس واقعے کا علم صبح 9بجے ہوا جس کے بعد انہوں نے فوری طور پر پولیس کو پیچھے ہٹنے کے احکامات جاری کیے۔

دوسری جانب عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈہ پور نے اسے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی نیت صاف نہیں جیلوں میں موجود کسی کارکن کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف کو جے آئی ٹی کے سربراہ نے کمرے میں داخل ہونے پر سیلوٹ کیا اور حال احوال پوچھنے کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے

خرم نواز گنڈہ پور نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو پوری جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم گاڑی تک چھوڑنے آئی

واضح رہے کہ 17جون 2014 کو لاہور کا پوش علاقہ ماڈل ٹاؤن میدان جنگ بنا رہا۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر اور تحریک منہاج القرآن سیکریٹریٹ سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران عوامی تحریک کے کارکنان کا پولیس سے تصادم ہوا۔

اس تصادم کے نتیجے دو خواتین سمیت 17 افراد ہلاک اور 90سے زائد زخمی ہوئے۔

اس آپریشن میں 12تھانوں کی پولیس نے حصہ لیا۔

اس دوران مظاہرین پر براہ راست فائرنگ بھی کی گئی، آنسو گیس کے ہزاروں شیل فائر کئے گئے ، یہ مناظر کئی گھنٹوں مختلف ٹی وی چینلز براہ راست دکھاتے رہے ۔

اس دوران گلوبٹ نامی ایک شخص بھی گاڑیاں توڑتا رہا اور پولیس کی رہنمائی کرتا رہا، جس کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا، سانحہ کا مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کیا گیا جس میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف سمیت 21 افراد کو نامزد کیا گیا۔