پاکستان

ذکی الرحمن لکھوی پھر نظر بند

محکمہ داخلہ پنجاب نے ممبئی حملہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم کی نظر بندی کے ایک بار پھراحکامات جاری کر دیئے ہیں
|

لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے ممبئی حملہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کی دوبارہ نظر بندی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

یوں ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو رہائی سے پہلے ہی پھر سے نظربند کردیا گیا ہے

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدم ثبوت پر ان کی نظربندی ختم کردی تھی۔

ذکی الرحمن لکھوی کو پہلے 16 -ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالتی احکامات کے بعد پر ہندوستان نے نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمشنر عبدلاباسط کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔

ہائی کمشنر عبدالباسط کو ہندوستانی وزارت خارجہ نے طلب کرکے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ممبئی حملوں کے ملزم کو رہا کرنے کے فیصلے پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ذکی الرحمن لکھوی پر ہندوستان کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ ممبٔی حملہ کیس کے ماسڑ مائنڈ لکھوی ہیں۔

جس پر پاکستان نے چند سال قبل انہیں مظفر آباد سے آتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا اور مظفر آباد کے قریب ایک پہاڑی پر ذکی الرحمن لکھوی کے مدرسے کو بھی مسمار کر دیا گیا تھا۔

ذکی الرحمن لکھوی دیگر 6 ملزمان کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، 18دسمبر 2014 کو وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے اگلے ہی روز ان کو نظر بند کرکے رہائی کے حکم کو حکومت نے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

30 دسمبر کو ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا اور ان پر ایک شہری کے اغواء کا الزام لگایا گیا۔

رواں برس 3 جنوری کو ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم کی ضمانت کی منظوری کو حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹرز چوہدری اظہر اور حسنین پیرزادہ نے درخواست کی تھی کہ ٹرائل کورٹ نے شہادتوں کو نظر انداز کر کے ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منظور کی۔

ان کی نظر بندی کی پہلی مدت جنوری کی 18 تاریخ کو مکمل ہوتے ہی حکومت نے ان کی نظر بندی میں 16-MPO (خدشہ نقص امن) کے تحت مزید توسیع کا حکم جاری کیا۔

ذکی الرحمن لکھوی نے حکومت کی جانب سے متواتر نظر بندی کے احکامات جاری کیے جانے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے ان کی رہائی کی اپیل منظور کی تھی۔