ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں پاکستان، ہندوستان سے آگے
واشنگٹن : بولٹن آف اٹامک سائنٹسٹ نامی ایک ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد پڑوسی ملک ہندوستان کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے۔
ادارے کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 120 ہے جب کہ ہندوستان کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 110 ہے۔
پاکستان اور ہندوستان دونوں نے ہی پہلی مرتبہ 1998 میں تین تین ہفتوں کے واقفے سے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے تھے۔
نیوکلیئر بک کے مطابق نوے کی دہائی کے آخر میں دونوں پڑوسی ملکوں کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات انٹرنیشنل کمیونٹی کی ناکامی تھی۔
عالمی سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف مہم کا آغاز 1987 میں ہوا تھا جب امریکا اور سویت یونین نے ایک معائدے پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد دونوں ملکوں درمیانے فاصلے 500 سے 5500 کلومیٹر تک مارک کرنے والے ایٹمی ہتھیاروں کی پیدوار کو روکنا تھا۔
تاہم جب پاکستان اور ہندوستان نے 1998 میں تجربات کیے اس وقت امریکا اور سویت یونین دونوں کسی بھی طرح ان پڑوسی ملکوں کے لیے رول ماڈل نہیں تھے جس کی وجہ امریکا اور سویت یونین کے پاس بالترتیب 10،732 اور 14،368 ہتھیاروں کی موجودگی تھی۔
پاکستان اور ہندوستان کی جانب سے مسلسل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاہم 2002 کے بعد سے پاکستان کے پاس اپنے حریف ملک ہندوستان کے مقابلے میں 10 ہتھیار زیادہ رہے ہیں۔ اس سے قبل 1999 میں دونوں ہی پڑوسی ممالک کے پاس آٹھ آٹھ ہتھیار تھے۔
سال 2013 تک دنیا بھر میں ان ہتھیاروں کی تعداد 10،144 تھی جن میں سے سب سے زیادہ امریکا اور روس کے پاس تقریباً پانچ پانچ ہزار تھے تاہم ان اعدوشمار میں شمالی کوریا شامل نہیں ہے۔