پاکستان

پھانسی پر عائد پابندی مکمل طور پر ختم

دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمات میں پھانسی کے منتظر مجرمان کی سزا پر عمل درآمد کی جائے گا، حکام۔

اسلام آباد: پاکستان نے پھانسی پر عائد پابندی مکمل طور پر ہٹالی جس کے بعد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمات میں پھانسی کے منتظر مجرمان کی سزا پر عمل درآمد کی جائے گا۔

اس سے قبل پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان کی جانب سے دہشت گرد حملے کے بعد صرف دہشت گردی سے متعلق کیسز پر سے پابندی ہٹائی گئی تھی۔

وزارت داخلہ کے ایک سینئر وزیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وزارت نے صوبائی حکومتوں کو تمام ان پھانسیوں پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے جن کی اپیلیں عدالتوں اور صدر کی جانب سے مسترد کردی گئی ہیں۔

ایک اور حکومتی افسر نے بھی خبر کی تصدیق کی ہے۔

پھانسی پر سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد سے اب تک ملک میں 24 مجرمان کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا جاچکا ہے۔

اس سے قبل صرف دہشت گردی کے کیسز میں پھانسیوں پر عمل درآمد کی جارہا تھا تاہم اب حکام کا کہنا ہے کہ تمام کیسز پر موت کی سزا پر عمل درآمد کی جائے گا۔

وزارت داخلہ کے سینئر اہلکار نے کہا کہ حکومت نے موت کی سزا پر عائد پابندی ہٹالی ہے۔ وزارت داخلہ نے تمام صوبائی وزارتوں کا ہدایات جاری کی ہیں کہ جن مجرمان کی رحم کی اپیلیں صدر کی جانب سے مسترد کی جاچکی ہیں ان کی سزا پر عمل درآمد کی جائے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 سے زائد افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں جن میں سے زیادہ تر کی اپیلیں مسترد کی جاچکی ہیں۔

پابندی اٹھائے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور یورپی یونین نے پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔