پاکستان

کوئٹہ: یومِ پاکستان پر تخریب کاری کی سازش ناکام

سیکورٹی فورسز نے اسلحہ اور گولہ بارود کی بھاری مقدار قبضے میں لے لی، جسے 23 مارچ پر دہشت گردی میں استعمال کیا جانا تھا۔

کوئٹہ: کوئٹہ اور بلوچستان کے سرحدی شہروں چمن اور قلعہ عبداللہ کے علاقوں سے سیکورٹی فورسز نے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود پر قبضہ کرکے یومِ پاکستان پر یا اس سے قبل دہشت گردانہ کارروائی کی کوشش کو ناکام بنادیا ہے۔

اس بات کا انکشاف یہاں جمعہ کو صوبائی وزیر برائے داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ڈی آئی جی فرنٹیئر کور برگیڈیئر طاہر محمود بھی اس موقع پر موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے ہزارگنجی کے علاقے نیوکاہان، قلعہ عبداللہ اور چمن میں ایک سرچ آپریشن شروع کیا۔ ان علاقوں میں غیرقانونی اسلحہ اور گولہ بارود کی بھاری مقدار کی نقل و حرکت کے بارے میں انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے ملنے والی اطلاع پر یہ کارروائی کی گئی۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا ’’کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں کالعدم تنظیموں کو 23 مارچ پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے اسلحہ اور فنڈز کی فراہمی میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی کے کردار کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں فوجی آپریشن کیا جارہا ہے، اور انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کی جانب سے کیا جانے والا یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے فراہم کی جانے والی اطلاعات پر کچھ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ نے فورسز نے بھی کالعدم طالبان تنظیموں پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے، جن کے بارے میں اطلاع ہے کہ شمالی وزیرستان اور فاٹا میں مسلح افواج کے ان کے خلاف آپریشن ضربِ عضب شروع کیے جانے اور ان علاقوں میں ان کے ٹھکانوں کو تباہ کیے جانے کے بعد یہ تنظیمیں بلوچستان میں داخل ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’سیکورٹی فورسز کے ان علاقوں میں آپریشن کے بعد ان کے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں رہی ہے اور خفیہ ٹھکانے تباہ ہوگئے ہیں۔‘‘

ایک اور سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس طرح کے آپریشن میں فوج کو شامل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ فرنٹیئرکور اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے کی جانب سے اس طرح کی کارروائیاں کی جارہی ہے۔

صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ ’’گوئٹہ کے مضافات میں ہزار گنجی علاقے کے نزدیت پہاڑوں کے غاروں میں اسلحہ اور گولہ بارود اکھٹا کیا گیا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ فورسز نے سرحد پار سے لائی جانے والی ایک گاڑی کو روکا، جسے عام طور پر غیرقانونی اسلحہ اور گولہ بارود کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔’’یہ اسلحہ اس گاڑی کے خفیہ خانوں میں رکھا گیا تھا۔‘‘

تاہم کسی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ لوگ اس سلسلے میں تعاون کررہے ہیں اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث مجرموں کی موجودگی کے بارے میں فورسز کو اطلاع فراہم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی مدد سے شرپسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔

پکڑے گئے ان ہتھیاروں اور گولہ بارود میں 57 مارٹر شیل، بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد، دو ایس ایم جیز، نو میگزینز کے ساتھ 340 گولیاں، دس آر پی جی-7 راؤنڈز اور دو ہزار بائیس اسنائپر رائفلز اور ان کی گولیوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔