جنوبی کوریا میں امریکی سفیر پر قاتلانہ حملہ
سیؤل: جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں امریکا کے سفیر مارک لپرٹ قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے ہیں۔
42 سالہ امریکی سفیر لپرٹ پر حملہ ایک کورین قوم پرست نے چاقو سے اس وقت کیا جب وہ ایک اجلاس کے بعد ناشتے میں شریک ہونے جارہے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حملے میں ان کے چہرے اور بائیں ہاتھ پر زخم آئے اور واقعے کے بعد لی گئی تصاویر میں انہیں خون آلود حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکی سفیر کے معالج ڈاکٹر نے ان کے چہرے کی کامیاب سرجری کرنے کے بعد کہا کہ ان کی حالت اب تسلی بخش ہے اور ان کو چہرے پر 80 ٹانکے آئے ہیں۔
پولیس کے مطابق انھوں نے امریکی سفیر پر حملہ کرنے والے کورین قوم پرست 55 سالہ کم کی جونگ کو شناخت کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر پر حملہ کرنے والا شخص 2010 میں جنوبی کوریا کے لئے مقرر جاپانی سفیر پر مبینہ حملہ کرنے میں بھی ملوث تھا، جسے گرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
امریکی سفیر پر ہونے والے حملے کی ابتدائی تحقیقات میں پولیس کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر پر حملہ جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے تناظر میں کیا گیا ہے، جسے کیم نے جنوبی اور شمالی کوریا کے تعلقات میں مداخلت قراردیا ہے۔
پولیس اور واقعے کے عینی شاہدین کے مطابق کم نے حملے کیلئے پھل کاٹنے والا ایک چھوٹا چاقوں استعمال کیا تھا اور حملہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں موجود حکومتی آرٹ سینٹر کے سامنے قائم امریکی سفارت خانے میں کیا گیا جہاں سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے تھے۔
امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان میری حارف نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اوباما کی جانب سے مارک لپرٹ سے رابطہ کر کے ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی ہے۔
یہ خیال رہے کہ امریکا کے سابق نائب وزیرِ دفاع مارک لپرٹ کو 2014 میں جنوبی کوریا میں امریکہ کا سفیر تعینات کیا گیا تھا۔