طالبان سے مذاکرات جلد شروع ہونگے، عبداللہ
کابل: افغانستان کے چیف ایکزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے طالبان سے امن مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ظاہرکیا ہے جبکہ جنگجوں اس کی تردید کررہے ہیں۔
رواں ہفتے میں توقع کی جارہی ہے کہ ایک دہائی سے زائد جنگ کے بعد کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔
گذشتہ سال ستمبر میں اشرف غنی کے صدر منتخب ہونے کے بعد کئی سالوں سے طالبان کے اثر میں رہنے والے افغانستان اور پاکستان میں خاصی بہتری آئی ہے اور دونوں پڑوسی ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے پُرامید دکھائی دیتے ہیں۔
افغانستان میں حالیہ الیکشن کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لیے عبداللہ عبداللہ کو ملک کا ایگزیکٹو مقرر کیا گیا اور یہ عہدہ افغان صدر اشرف غنی کے برابر تصور کیا جارہا ہے۔
ملک کے وزراء کی کونسل کے اجلاس کے دوران عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات آئندہ چند دنوں میں شروع ہونے والے ہیں اور یہ افغانستان کے حق میں ہیں۔
عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے گذشتہ ہفتے افغانستان دورے اور اس دوران 'افغانستان کے دشمن کو پاکستان کا دشمن' قرار دینے پر ان کے بیان کو بھی سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لڑنے والے طالبان کے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کہ وہ افغانستان کی حکومت میں شامل ہوجائیں تاہم طالبان کی جانب سے مذاکرات کی خبروں کی تردید کی گئی ہے۔
طالبان کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے کئی بار مذاکرات کے حوالے سے خبروں کی تردید کی جا چکی ہے۔
گذشتہ دنوں افغان صدر اشرف غنی نے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں پاکستان کے کردار کو سراہا تھا۔