پاکستان

پی ٹی آئی کا اسحاق ڈار سے ذرائع آمدن سامنے لانے کا مطالبہ

پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار کو اپنے ذرائع آمدن کا انکشاف کرنا چاہئے جس کے ذریعے انہوں نے اتنی رقم کمائی۔

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی آمدنی کے ذرائع اور اثاثوں کی تفصیلات کو سامنے لائیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ایک ترجمان عمر چیمہ نے ہفتہ کو اس بات کی تصدیق کی کہ اسحاق ڈار کی جانب سے عمران خان کو لکھا گیا ایک خط موصول ہوا ہے جس نے ان کی پارٹی کے اس موقف کی توثیق کردی ہے کہ وفاقی وزیر نے دبئی میں اپنے بیٹوں کو چالیس لاکھ ڈالرز ٹرانسفر کیے ہیں۔

عمر چیمہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کو اپنے ذرائع آمدن کا انکشاف کرنا چاہئے جس کے ذریعے انہوں نے اتنی رقم کمائی۔

انہوں نے وفاقی وزیر سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ وضاحت کریں کہ آخر کیوں حکومت قوم سے لوٹی گئی دولت " غیرملکی بینکوں" سے واپس لانے میں ناکام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اسحاق ڈار نے ایک عدالت میں ایک حلفی بیان میں منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

عمر چیمہ کا بیان اسحاق ڈار کی جانب سے عمران خان کو لکھے گئے خط کے ایک دن بعد آیا جس میں پی ٹی آئی چیئرمین کے اس دعویٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر نے دبئی میں اپنے بیٹوں کو چالیس لاکھ ڈالرز بھجوائے ہیں۔

اپنے خط میں وفاقی وزیر نے تحریر کیا تھا " میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا بیان مکمل طر پر گمراہ کن ہے"۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان سے ایک روپیہ بھی دبئی میں اپنے بیٹوں کے پاس ٹرانسفر نہیں کیا بلکہ میں نے کچھ رقم اپنی بیرون ملک آمدنی سے اپنے بیٹوں کو " بطور تحفہ" دی تھی۔

وفاقی وزیر کے بقول میرے بیٹے خودمختار بالغ افراد ہیں اور انہوں نے دبئی میں اپنے پیشہ وارانہ کیرئیر کا آغاز کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا " میں نے انہیں چالیس لاکھ ڈالرز کے لگ بھگ رقم بطور قرضہ دی تھی جس ان کی جانب سے معمول کے بینکنگ چینیل کے ذریعے مکمل طور پر ادا کردیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ رقم پاکستان پہنچ چکی ہے اور ملکی زرمبادلہ ذخائر میں شامل ہوچکی ہے"۔

انہوں نے لکھا ہے کہ میں باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہوں ، بطور رکن پارلیمنٹ ٹیکس گوشوارے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرا رہا ہوں"آپ کا بیان نہ صرف غلط او ر خودساختہ ہے بلکہ قابل تصدیق حقائق اور عوامی ریکارڈ سے بھی عاری ہے"۔

ان کاکہنا تھا کہ موجودہ حکومت سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات واپس لانے کے لیے پرعزم ہے " حکومت پاکستان کا سوئٹزرلینڈ سے ایک ٹیکس معاہدہ ہے اور اس معاہدے کی شق 25 کے تحت حکومت کیس ٹو کیس بنیادوں پر معلومات حاصل کرسکتی ہے، تاہم سوئٹزرلینڈ اپنے بینکوں اور مالیاتی اداروں کی معلومات فراہم کرنے کا پابندی نہیں"۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے عمران خان اور ان کی جماعت کی جانب سے ہر قسم کے مشوروں اور معاونت کا خیرمقدم کریں گے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا ہے کہ ایف بی آر نے سوئس حکام سے موجودہ ٹیکس معاہدے پر دوبارہ بات چیت کیلئے 11 اکتوبر 2012 کو اس وقت کے وزیر خزانہ سے اجازت طلب کی تھی تاہم اس وقت ایف بی آر کو اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اسحاق ڈار کے مطابق " میں نے وزیر خزانہ بننے کے بعد یہ عمل دوبارہ شروع کیا اور سوئس حکام سے بات چیت کے لئے وفاقی کابینہ سے منظوری لی ،جس کے بعد موجودہ معاہدے پر نظرثانی کے ایف بی آر کے سوئس حکما سے اگست 2014 میں مذاکرات شروع ہوئے"۔

انہوں نے مزید بتایا "سوئس حکام سے پہلے مرحلے کے مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں، دوسرے راو ¿نڈ کے مذاکرات باقی ہیں ، نئے معاہدے کی صورت میں سوئس حکومت کیس ٹو کیس بینکوں اور مالیاتی اداروں سے متعلق خفیہ معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوگی"۔