پاکستان

'پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں مسلسل اضافہ'

سرگرم جرائم پیشہ گروہوں نے انسانی سمگلنگ کے ذریعے 2013 میں 927 ملین ڈالرز کمائے، رپورٹ۔

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ 2013 میں پاکستان کے اندر سرگرم جرائم پیشہ گروہوں نے انسانی سمگلنگ کے ذریعے 927 ملین ڈالرز کمائے۔

یو این او ڈی سی کی رپورٹ Socio-Economic Impact of Human Trafficking and Migrant Smugglingمیں وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان کے اندراس غیر قانونی کاروبار میں ایک ہزار سے زائد گروہ ملوث ہیں۔

یو این او ڈی سی کے نمائندہ سیزر گوڈیس نے رپورٹ متعارف کراتے ہوئے بتایا کہ جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطی میں پایا جانے والا سیاسی عدم استحکام ایسے گروہوں کو 'پھلنے پھولنے' کا موقع فراہم کر رہا ہے۔

رپورٹ میں درج اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2007 میں ان جرائم پیشہ گروہوں کا منافع 797 ملین ڈالرز سے مسلسل بڑھ کر2013 میں 927ملین ڈالرز تک پہنچ گیا۔

رپورٹ کے مطابق، 2013 سے 2007 کے دوران پاکستان میں یہ غیر قانونی کاروبار فروغ پاتا رہا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقررہ سمگلنگ راستوں کا تعلق بڑھتی دہشت گردی سے جوڑا جا سکتا ہے کیونکہ یہ راستے منشیات اور شدت پسند وں کی آمدو رفت کیلئے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔

یو این کی اس تحقیقی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر 'غیر قانونی ہجرت'صوبہ پنجاب بالخصوص گجرات، گجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور سیالکوٹ سے ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ انسانی سمگلنگ کے ممکنہ شکار زیادہ تر گوادر، کوئٹہ اور تربیت کے سرحدی علاقوں میں پکڑے جاتے ہیں۔

ماضی کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ جلا وطن ہونے والے زیادہ تر پاکستانی عمان کے سمندری جبکہ ترکی اور اسپین کے ہوائی راستے ملک واپس پہنچتے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق انسانی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے بڑے راستے کچھ یوں ہیں۔

پاکستان سے متحدہ عرب امارات براستہ ایران، عمان۔

پاکستان سے یونان براستہ ایران ترکی۔

پاکستان سے اسپین براستہ مشرق وسطی اور مغربی افریقی ممالک۔