دنیا

افغانستان سے فوج کا انخلا سست ہونا چاہیے، امریکی کمانڈر

افغانستان کے صدر نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے ملک سے 2016 تک فوجوں کے انخلا کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔
|

واشنگٹن: افغانستان میں موجود امریکی فوج کے کمانڈر نے امریکی قانون سازوں کو تجویز دی ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا انتہائی سست رفتار سے ہونا چاہیئے۔

افغانسان میں موجود 13 ہزار امریکی اور اتحادی فوج کے سربراہ جنرل جان کومبل نے افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی کی جانب سے کی جانے والی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے یہ مشورہ امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے امریکی صدر اوباما سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے ملک سے 2016ء تک امریکی فوجوں کے انخلا کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

کومبل نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی کو بتایا کہ 'افغانستان میں اقتدار کی منتقلی کی جاری صورت حال کے پیش نظر صدر غنی نے نیٹو اور امریکا سے افغانستان سے انخلا کے فیصلے میں لچک دیکھانے کو کہا ہے۔'

امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ جب تک کابل میں امریکی فوجیں موجود ہیں اس وقت تک ملک کے شمال اور جنوبی علاقوں میں بھی فوج کی موجودگی کے حوالے سے اب حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔

کمیٹی کے چیئرمین جان مکین افغانساتان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے صدر اوباما کے فیصلے کے سخت مخالف ہیں اور اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیکیورٹی کو مدّنظر رکھنے کے بجائے سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔

جان مکین نے اس موقع پر امریکی جنرل سے سوال کیا کہ'اگر وہ امریکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کی دی گئی ٹائم لائن واپس لے لیں تو' اس کے جواب میں جنرل کا کہنا تھا کہ 'ایسا کیا جاسکتا ہے'۔

جان مکین نے کہا کہ اشرف غنی نے ان سے ملاقات میں پرزور طریقے سے درخواست کی تھی کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے فوری انخلا کے مذکورہ پلان سے ان کے ملک میں عوام کو خطر ناک لاحق ہوسکتے ہیں۔

امریکی صدر اوباما اوران سے منسلک ڈیموکریٹ افغانستان میں گزشتہ 13 سال سے جاری جنگ سے بہت حد تک پریشان ہے، اس جنگ میں اب تک 2 ہزار امریکی فوجی ہلاک اور 20 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔

طالبان باغیوں کی افغانستان میں تاحال موجودگی کی وجہ سے امریکی صدر اوباما نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 2015 تک ایک ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہے گے تاکہ نیٹو فوجوں کے انخلا کی وجہ سے ہونے والی فوج کی کمی کو دور کی جاسکے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں اس وقت 10ہزار 6 سو امریکی فوجیوں سمیت مجموعی طور پر 13 ہزار اتحادی فوج موجود ہیں۔