پاکستان

'غیرت کے نام پر قتل' کے مقدمے میں جمشید دستی نامزد

جمشید دستی کا کہنا ہے کہ قتل میں شریک مشتاق سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جبکہ گرفتار ملزمان کے مطابق وہ دستی کا محافظ ہے۔

مظفر گڑھ: رکن قومی اسمبلی جمشید دستی اور ان کے محافظ مشتاق سیّال کے خلاف ایک مقدمہ سیکشن 109 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چند مہینوں سے لاپتہ ایک شخص کی لاش مشتاق سیال کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

بدھ کے روز پولیس نے سیف الدین نامی شخص کی لاش برآمد کی تھی، جو دسمبر 2014ء میں لاپتہ ہوگیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ قائم والا کے سیف الدین کو سات دسمبر 2014ء میں قتل کیا گیا تھا۔ اکتوبر میں سیف اور ’ایس‘ گھر سے بھاگ کر حسن ابدال چلے گئے تھے، جہاں انہوں نے شادی کرلی تھی۔ بعد میں کچھ رشتہ دار اس جوڑے کو لڑکی کے والد ساجد کے ساتھ مصالحت کے لیے واپس لے آئے۔

دسمبر 2014ء میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ساجد اور اس کے رشتہ داروں کاظم اور مشتاق سیال نے سیف الدین کو اپنے گھر پر بلایا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر اس کو قتل کرکے مشتاق سیال کے گھر میں دفن کردیا۔

سیف الدین کے بھائی فضل الدین نے سٹی پولیس سے رابطہ کیا اور ڈی پی او رائے ضمیرالحق سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے سٹی ڈی ایس پی انشاءاللہ شاد اور ایس ایچ او حسن طاہر کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی۔

اس ٹیم نے ساجد کو حراست میں لے لیا، جس نے تفتیش کے دوران اعتراف کرلیا کہ سیف الدین کو اس نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قتل کردیا تھا۔

بدھ کے روز ایک پولیس ٹیم نے تھرمل پاور اسٹیشن کے قریب بھیما سیال نامی علاقے کا دورہ کیا، اور اس لاش کو اس کمرے سے برآمد کرلیا، جسے مشتاق سیال مویشیوں کو رکھنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی پی او رائے ضمیر نے کہا کہ فضل نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے بھائی کو مشتاق سیّال نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ’شمولیت‘ میں قتل کیا تھا۔

پہلے یہ مقدمہ 82/15 سیکشن 364 کے تحت درج کیا گیاتھا۔ بعد میں اس ایف آئی آر میں 302 کی دفعہ بھی شامل کرلی گئی۔

مشتاق سیال کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ جمشید دستی کا محافظ اور ڈرائیور ہے، اور ان کے ساتھ ہی رہتا ہے۔

جمشید دستی کا کہنا ہے کہ ان کا مشتاق سیال کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن گرفتار ہونے والے ملزمان نے الزم عائد کیا ہے کہ مشتاق جمشید دستی کا ڈرائیور اور محافظ ہے۔

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ جمشید دستی کے اس معاملے میں ملؤث ہونے کی تحقیقات کریں۔