پاکستان

وزیراعظم نے سینیٹ ٹکٹ کے امیدواروں کو 'مایوس' کردیا

سینیٹ ٹکٹ کے خواہش مند امیدواروں کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے عدالت سجائی لیکن کسی بھی قسم کی تقریر یا اعلان نہ کیا۔

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند امیدواروں کے لیے پیر کو ایک عدالت سجائی لیکن کسی بھی قسم کی تقریر یا اعلان نہ کر کے انھیں 'مایوس' کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین نے سینیٹ ٹکٹ کے لیے درخواست دینے والے تمام 160 امیدواروں کو چھانٹی کیے بغیر مدعو کرنےاور پارٹی سربراہ نواز شریف سے ایک ' نام نہاد ملاقات' کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔

تمام امیدواروں کو پنجاب ہاؤس کے ایک کمرے میں وزیراعظم نوازشریف کی آمد تک انتظار کرنے کا کہا گیا اور بتایا گیا کہ وزیراعظم امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دینے کے لیے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

جب تمام امیدوار مرکزی ہال میں پہنچے تو وہاں دروازے پر ہی وزیراعظم نواز شریف بذات خود استقبال کے لیے موجود تھے، لیکن صرف ایک تصویر کھنچوانے کے لیے۔

امیدوار یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ ہال میں بیٹھنے کا مناسب انتظام نہیں تھا۔ وزیراعظم نے چند امیدواروں سے انفرادی طور پر ملاقات کی لیکن توقعات کے برعکس انھوں نے کوئی تقریر یا خطاب نہیں کیا۔

وزیراعظم نے تمام امیدواروں سوال کیا کہ کیا ہمیں پرانے لوگوں کے بجائے اس مرتبہ نوجوانوں کو موقع نہیں دینا چاہیے؟

اس حوالے سے مارچ میں سبکدوش ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا کے دیگر جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا(سینیٹ) میں سینیئر لوگوں کو ہی بھیجا جاتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ابھی کچھ اراکین چائے پانی سے لطف اندوز ہو ہی رہے تھے کہ وزیراعظم ہال سے چلے گئے۔

پنجاب کے ایک امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم امید کر رہے تھے کہ وزیراعظم شاید کوئی تقریر کریں ، جس میں اس بات کا اعلان کیا جائے کہ کون پارٹی ٹکٹ کا حقدار نہیں ہے، لیکن انھوں نے ایسا کرنے کی زحمت نہیں کی۔

ایک دوسرے امیدوار نے کہا کہ یہ اجلاس کسی کام کا نہیں تھا۔

مسلم لیگ (ن ) کے ایک سینیئر رہنما نے تو اس ملاقات کو ان تمام لوگوں کے لیے 'بےعزتی' قرار دے دیا جنھوں نے سینیٹ ٹکٹ کے لیے درخواست سے رکھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کچھ امیدوار بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں سے صرف اس امید پر آئے تھے کہ وہ اپنی پارٹی قیادت سے کم از کم کچھ حوصلہ افزاء لفظ سنیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اجلاس کے بعد ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ میں وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے کہا گیا کہ سینیٹ ٹکٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ امیدواروں کی تعداد ان کے لیے ایک اعزاز ہے جبکہ انھوں نے پارٹی کے اصلاحاتی ایجندے پر اعتماد کر نے کے لیے تمام درخواست دہندگان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ تمام امیدوار چاہے وہ مرد ہوں یا خواتین، غیر معمولی قابلیت کے حامل ہیں اور وہ امیدوار جو ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے، انھیں پارٹی اور جمہوری نظام کو مزید مضوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔

اس موقع پر موجود متعدد افراد نے اس سرکاری ہینڈ آؤٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'ہوسکتا ہے یہ سب وزیراعظم نے اس شخص سے کہا ہو جس نے یہ پریس ریلیز تیار کی ہے'۔

ایک دوسرے سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پارٹی کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں اسحاق ڈار، راجا ظفر الحق، اقبال ظفر جھگڑا، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، مہتاب احمد عباسی، پیر صابر شاہ، اسمعیل راہو، ثناء اللہ زہری، یعقوب ناصر، ڈاکٹر آصف کرمانی اور نزہت صادق شریک ہوئے۔

پارلیمانی بورڈ نے گزشتہ ہفتے امیدواروں کے انٹرویوز کیے تھے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ مخصر نشستوں اور کثیرتعداد میں درخواستوں کے بعد مسلم لیگ (ن) کے لیے سینیٹ ٹکٹ کے سلسلے میں امیدواروں کا انتخاب ایک مشکل مرحلہ ہوگا۔

جبکہ عام خیال یہ ہے کہ ریٹائر ہونے والے پرانے سینیٹرز کو ہی اس مرتبہ ٹکٹ دیئے جائیں گے، جبکہ بچ جانے والی سیٹوں پر پنجاب سے کچھ نوجوان امیدواروں کو موقع دیا جائے گا۔