پاکستان

بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان

سندھ میں مارچ 2016 جبکہ خیبرپختونخوا، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات امسال بالترتیب مئی اور نومبر میں منعقد کرانے کا فیصلہ
|

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے لیے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔

جمعے کو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات مارچ 2016 جبکہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات رواں برس بالترتیب مئی اور نومبر میں منعقد کرائے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان بلدیاتی انتخابات کے لیے مخصوص تاریخوں کے حوالے سے مسودہ 12 فروری کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں حلقہ بندیوں کی غرض سے الیکشن کمیشن سے مشاورت کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے اور حلقہ بندیوں کا عمل رواں ماہ کے آخر میں شروع کیا جائے گا۔

اعتراضات سے پاک حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم چار ماہ کا وقت لگے گا جس کے بعد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔

پنجاب اور سندھ حکومتوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ 12 فروری سے قبل حلقہ بندیوں سے متعلق باقی تمام ریکارڈ الیکشن کمیشن کے سپرد کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ مقامی آبادیوں سمیت شہری اور دیہاتی علاقوں کے نقشے بھی الیکشن کمیشن کو فراہم کیئے جائیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کو صوبائی حکومتوں کی نااہلی قرار دیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان بارہا الیکشن کمیشن اور سندھ و پنجاب کی صوبائی حکومتوں کو بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں، جس کے باعث خیبر پختونخوا میں بھی انتخابات میں تاخیر ہورہی ہے۔

بلوچستان وہ پہلا صوبہ ہے، جہاں 7 دسمبر 2013 کو بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا اوراس کے بعد 29 مئی اور 31 دسمبر کو ان انتخابات کے آخری دو مراحل بھی مکمل کر لیے گئے۔

واضح رہے کہ لوکل باڈیز اور بلدیاتی سطح پر پرویز مشرف کے دور میں نہایت اہم تبدیلیاں کی گئیں اور اس کے تحت نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی اورمؤثر نظام سے مثبت تبدیلیاں دیکھی گئی تھیں۔ اس کے بعد آنےوالی حکومتوں نے اس نظام کو ختم کردیا تھا ۔ سندھ اور بلوچستان میں ڈپٹی کمشنر کا نظام نافذ کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب صوبوں نے بھی اس کے متبادل نظام کے لیے قانون سازی نہیں کی ۔