جاپانیوں میں کام کا جنون، پانچ دن کی لازمی چھٹی کی تجویز
ٹوکیو: جاپانی باشندوں میں کام کرنے کے جنون سے ایک دنیا واقف ہے۔جاپانی بہت محنتی ہوتے ہیں اور ان کی یہ عادت صرف حصولِ معاش کے حوالے تک محدود نہیں ہے، بلکہ وہ اپنی گھریلو زندگی میں بھی بہت محنتی ہیں ۔
آج کل جاپان کی حکومت اپنے شہریوں کی گھنٹوں کام کرتے رہنے کی اس عادت کی وجہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو پہنچنے والے مضر اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے سال میں کم سے کم پانچ دن کی چھٹیوں کو لازم کرنے پر غور کررہی ہے، یہ چھٹیاں معاوضے کی ادائیگی کے ساتھ ملیں گی۔
عام طور پر جاپان میں ملازمین ایک سال میں اپنی چھٹیوں کا نصف حصے سے بھی کم استعمال کرتے ہیں۔ جاپانی وزارتِ محنت کے ایک سروے کے مطابق 2013ء میں ملازمین نے اپنی اوسطاً 18.5دنوں کی چھٹیوں میں سے صرف نو دن کی چھٹی کا استعمال کیا۔
جیجی پریس کا کہنا ہے کہ ایک علیحدہ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا تھا کہ ہر چھ ملازمین میں سے ایک نے 2013ء کے دوران ایک دن کی بھی رخصت نہیں لی۔
جاپان کے خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت 2020ء تک چھٹیوں کے 70 فیصد استعمال کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے رخصت پر جانے والے ملازمین کی اس دوران معاوضے میں اضافہ کرنا چاہتی ہے، اور پارلیمنٹ کے حالیہ اجلاس کے دوران تعطیلات کو لازمی قرار دینے کے لیے قانون سازی کا بل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ابتدائی بات چیت میں آجروں کے گروپس نے ادائیگی کے ساتھ لازمی تعطیلات کی تعداد کو تین دن تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ ملازمین کی یونینوں نے آٹھ دنوں کی رخصت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں کنٹریکٹ ورکر وں کو ہی اوورٹائم کی ادائیگی کی جاتی ہے، جبکہ کل وقتی ملازمین کو زائد وقت کام کرنے پر اوور ٹائم کی معاوضہ نہیں ملتا۔ لیکن اس کے باوجود ان میں کام کی لگن اور محنت کی عادت اپنی انتہاء بلکہ شدت پسندی کی حدتک پائی جاتی ہے۔
اب تو یہ جاپان کی ثقافت کا حصہ بن گیا ہے کہ لوگ کام کے اوقات سے زیادہ وقت تک کام کرتے ہیں، اور بغیر معاوضے کے زیادہ وقت کام کرنے پر اب باقاعدہ تنقید کی جانے لگی ہے، اس لیے کہ اس عادت کی وجہ سے ملازمین میں ذہنی اور جسمانی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔