پاکستان

پاکستان میں بریسٹ کینسر کا جن بے قابو

ملک میں 50 سے 40 سال کی عمر کی خواتین کا 40-30 فیصد اس کینسر سے متاثر، ماہرین۔

لاہور: ماہرین نے بتایا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں میں سب سے زیادہ چھاتی کا کینسر پاکستان میں پایا جاتا ہے۔

کینسر کے عالمی دن پر بدھ کو یہاں ایک سیمینار سے خطاب میں انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ اونکولوجی لاہور (انمول) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ابو بکر شاہد نے بتایا کہ پاکستان میں 50 سے 40 سال کی عمر کی خواتین کا 40-30 فیصد اس کینسر سے متاثر ہے جبکہ مغرب میں یہی تناسب صرف دس فیصد ہے۔

ڈاکٹر شاہد کے مطابق، خواتین میں ہلاکتوں کی دوسری سب سے بڑی وجہ چھاتی کا کینسر ہے کیونکہ ہر نو میں سے ایک خاتون میں زندگی بھر اس جان لیوا مرض کا خطرہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کا سب سے بڑا اور بہترین ادارہ انمول گزشتہ 30 سال سے قوم کی خدمت کر رہا ہے۔

انہوں نے یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول اور عالمی ادارہ صحت کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں تشخیص ہونے والے 47 فیصد ایسے کیسوں میں بہت تاخیر ہوچکی ہوتی ہے یا مرض بہت پھیل چکا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ خواتین کو چالیس سال کی عمر کے بعد سالانہ جبکہ بیس سال کے بعد ہر تیسرے سال اپنا تفصیلی طبی معائنہ کرانا چاہیئے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ملک جہاں بڑے پیمانے پر سکرینگ پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے، وہاں چھاتی کے سرطان سے اموات میں 30-25 فیصد کمی آچکی ہے۔

خواتین میں سرطان کی ماہر،ڈاکٹر ردا صفدر نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر سال 82 لاکھ لوگ سرطان کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی کینسر ڈے اس بیماری کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کیلئے ایک ایسا شاندار موقع ہے۔

شیخ زاید ہسپتال کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر فرخ اقبال نے اپنے لیکچر میں کینسر کے خطرے سے بچنے کیلئے صحت مندانہ طرز زندگی اپنانے کا مشورہ دیا۔

دوسری جانب، بدھ کو لاہور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں شروع ہونے والی ساتویں انٹرنیشنل کینسر سرجری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرجیکل اونکولوجی سوسائٹی پاکستان کے صدر پروفیسر محمد ارشاد چیمہ نے بتایا کہ پاکستان میں اموات کی دوسری سب سے بڑی وجہ کینسر ہے۔

'کینسرمیں مبتلا مریضوں کی اکثریت کو پہلے پہل سرجن ہی دیکھتے ہیں اور ایسے ساٹھ فیصد مریضوں کو سرجری سے آرام آجاتا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں پاکستان بھر سے 500 سے زائد کینسر سرجن شریک ہو رہے ہیں۔

کانفرنس میں برطانیہ، امریکا، سپین، جرمنی، سوئیڈن، فرانس، کوریا، انڈیا، بنگلہ دیش اور مشرق وسطی سے کینسر سرجنز نے ویڈیو لنک پر لیکچر دیے۔