پاکستان

آزاد کشمیر: پولیس اہلکاروں کا خاتون سے مبینہ ریپ

چھ ماہ کی بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں چار روز تک برہنہ رکھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مظفرآباد: آزاد کشمیر میں چھ ماہ کی بچی کی والدہ کو مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں نے چار روز برہنہ رکھ کر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ریپ کیا۔

واقعہ ضلع باغ میں پیش آیا جہاں پولیس اہلکاروں نے متاثرہ خاتون کو مبینہ طور پر جھوٹی ایف آئی آر پر حوالات میں بند کیا گیا جو کہ کسی بااثر شخص کے دباؤ میں درج کی گئی تھی۔

با غ گرڈ کالونی کی رہائشی متاثرہ خاتون نے دارالحکومت میں میڈیا کو بتایا کہ پولیس اہلکار انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ بااثر شخص نے اس سے قبل انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور پھر انہیں جھوٹے کیس میں ملوث کرکے حوالات میں بند کروادیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس شخص نے ان کے سامنے پولیس اہلکاروں کو تشدد کرنے کے لیے رشوت دی تھی۔

چھ ماہ کی بچی کی والدہ کے مطابق لیڈیز پولیس کو بھی وہاں رہنے نہیں دیا گیا جبکہ انہیں چار روز تک برہنہ کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے اس موقع پر وزیراعظم آزادکشمیر، چیف جسٹس آزادکشمیر، عدالت العالیہ اور آئی جی پولیس سے انصاف دلوانے کی اپیل کی۔

دوسری جانب باغ پولیس کے ایس ایچ او حسن وزیر آفریدی کا موقف ہے کہ تھانہ میں تشدد نہیں ہوا، خاتون کو صرف گرفتار کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق مذکورہ خاندان کے رابطہ پر خاتون پر ہونیوالے تشدد کیخلاف ایف آئی آر درج کر کے ہر صورت انصاف دلوانے کی کوشش کریں گے۔