عالمی ادب کے 100 برس اور پاکستانی ادیب
دنیا کی ہر زبان میں تخلیق ہونے والے ادب کی تاریخ لکھی جاتی ہے۔ ان زبانوں میں کئی مصنفین، ناقدین، ادبی واقعات اور تخلیقات ایسی ہوتی ہیں جن کو غیر معمولی شہرت ملتی ہے۔ بے حد مقبول تحریریں صرف اپنے قارئین تک ہی زبان زد عام نہیں ہوتیں، بلکہ ترجمہ ہو کرعالمی شناخت حاصل کرتی ہیں۔ یورپ، ایشیا اورامریکا سمیت دیگر خطوں میں محققین اپنے قارئین کے لیے ایسی ادبی وعلمی سرگرمیوں کی روداد قلم بند کرتے ہیں۔
2007 میں برطانیہ میں 'ڈیفائننگ مومینٹس ان بکس' کے نام سے ایک عالمی ادب کا انسائیکلوپیڈیا لکھا گیا جس میں انیسویں صدی کی آخری دہائی کے تذکرے سمیت بیسویں صدی کے ادب کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ اس میں دنیا بھر کی بہترین کتابیں، یادگارتقریبات، ادب میں تخلیق ہونے والے بہترین کردار، ادب کے اعلیٰ ترین ناقد اورعمدہ کتابوں کے اقتباسات شامل کیے گئے۔ 1900 سے لے کر 2000 تک کے عرصے پر محیط عالمی دنیا کے ادب کی بہترین منظر کشی کی گئی، جبکہ قارئین کی سہولت کے لیے 100 برس سے زائد کے عرصے کو 11 ابواب میں تقسیم کیا گیا۔
یہ انسائیکلوپیڈیا امریکا اورکینیڈا سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں بھی مقبول ہوا۔ عالمی ادب پڑھنے والوں میں یہ اب بھی مقبول ہے اور برطانیہ کی لائبریری آف کانگریس سمیت دنیا کے متعدد بڑے کتب خانوں میں بھی دستیاب ہے۔ ادب کے علاوہ فلسفہ، تاریخ، نفسیات، مذہب، سائنس اورفنون لطیفہ کے قلم کاروں کی تفصیلات بھی پڑھنے کے لائق ہیں۔ ہر تعارف دو سو سے تین سو الفاظ کے دائرے میں جامع طورپر لکھا گیا۔
عالمی ادب کی اس شاندار کتاب کی مدیر کا نام ”لوسی ڈئینیل ہے۔ یہ خاتون انتہائی اعلیٰ ادبی ذوق کی مالک اور برطانیہ سمیت مغربی ادبی حلقوں میں مقبول تنقید نگار ہیں۔ ان کی پی ایچ ڈی کا موضوع ”جدیدیت کے مطالعے کے لیے ثقافتی سیاق و سباق“ تھا، جس سے ان کا ثقافت سے گہرا علمی لگاؤ واضح ہوتاہے۔ دیگر 3 مدیران نے مختلف شعبوں میں اپنی کلیدی ذمہ داریاں نبھائیں، جبکہ 110 محققین نے اس منصوبے پر تحقیق کی اورتعارف رقم کیے۔
800 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں 1000 سے زیادہ معلوماتی تفصیلات اور مشہور زمانہ کتابوں کے سرورق اور ادبی شخصیات کی تصاویر ہیں۔ دنیا میں کون سی بہترین کتاب ہے؟ کہاں سب سے عمدہ علمی وادبی تقریب ہوئی؟ کس نے ادب کی دنیا میں اعلیٰ ترین کردار تخلیق کیا؟ کس کی تحریر بہترین نثری پارہ ہے؟ باریک بینی سے کی گئی تحقیق سے یہ کتاب ہمیں ان سوالوں کے جوابات دیتی ہے۔
جن عالمی ادیبوں، فلسفیوں اور تصنیف و تالیف کے مختلف شعبوں سے منتخب تصاویر شامل کی گئیں ہیں ان میں آسکروائلڈ، ہنری جیمز، ناتسومی سوسیکی، ایزراپونڈ، فرانزکافکا، ورجینا وولف، ڈی ایچ لارنس، ٹی ایس ایلیٹ، جیمز جوائس، میخائل چیخوف، سیمیون دی بوویئر، یون پال سارتر، ایما گولڈمین، میکسیم گورکی، ہنری ملر، البرٹ کامیو، اینی فرینک، خلیل جبران، سلویاپلاتھ، میلان کنڈیرا، یوکیومیشیما، پابلو نیرودا، میریلن فرنچ، گبریل گارسیا مارکیز، ہاروکی موراکامی، اسٹیفن ہاکنگ، جنگ چینگ، کنزا بورواوئے، جے کے رولنگ، گنتر گراس، مائیکل مور، اور ہان پاموک و دیگر شامل ہیں۔
اس کا سرورق 1955میں شائع ہونے والی روسی ناول نگار ”ولاد یمیر بوخوف“ کے ناول ”لولیٹا“ سے لیے گئے ایک بے باک کردارکی تصویر پربنایا گیا ہے، جو اس ناول کے شائع ہونے کے بعد ادب کے قارئین کے لیے زُودِ بلوغت کی تمثیل بن کر ابھرا۔