توقیر ضیاء عامر کی واپسی کے مخالف
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء نے سابق فاسٹ باؤلر محمد عامر کی عالمی کرکٹ میں واپسی کے امکانات پر سوالیہ نشان اٹھایا ہے۔
بدھ کو یہاں ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر توقیر نے کہا 'عامر کو انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کی اجازت نہیں ملنی چاہیئے'۔
'عامر کی واپسی سے ان کے ساتھی کھلاڑیوں کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں کیونکہ ایک 'مجرم' کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا آسان نہیں ہو گا'۔
انہوں نے کہا کہ کسی مجرم کو پاکستان کی نمائندگی کا حق نہیں ملنا چاہیے۔
اطلاعات ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ان دنوں یو اے ای میں جاری اپنے اجلاسوں میں عامر کو فوری طور پر ڈومیسٹک کرکٹ جبکہ ستمبر میں پانچ سالہ پابندی ختم ہونے پر عالمی کرکٹ میں واپسی کی اجازت دینے جا رہی ہے۔
توقیر ضیاء نے دعویٰ کیا کہ عامر نے ایک تقریب میں ان سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
'تقریب کے دوران میں نے مشاہدہ کیا کہ عامر نے پابندی سے کچھ نہیں سیکھا'۔
توقیر نے الزام لگایا کہ پی سی بی اور آئی سی سی نے عامر کے ساتھ سازگار رویہ رکھا جبکہ سلمان بٹ اور محمد آصف کو نظر انداز کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر عامر کو عالمی کرکٹ میں واپس آنے کی اجازت دینی ہے تو ماضی میں اسی جرم کی سزائیں پانے والے سلیم ملک اور عطا الرحمان کو بھی اجازت ہونا چاہیے۔
تقریب میں تین سابق کرکٹروں انتخاب عالم، عبدالقادر اور انضمام الحق نے بھی گفتگو کی۔
پی سی بی میں ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈائریکٹر اور 1992 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے مینیجر رہنے والے انتخاب نے کہا کہ قوم کو چاہیے کہ وہ پاکستان ٹیم کی حمایت کرے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی کپتانی نے ٹیم کو متحد رکھنے اور ورلڈ کپ جیتنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ فائنل میچ والے دن عمران خان نے ایک شیر کی تصویر والی شرٹ پہن رکھی تھی اور انہوں نے کھلاڑیوں کو شیر کی طرح کھیلنے کو کہا۔
عبد القادر نے کہا کہ کھلاڑیوں کی نیت صاف ہونی چاہیئے ورنہ مطلوبہ نتائج نہیں ملتے۔
1992 میں پاکستانی ٹیم کی نیت ورلڈ کپ جیتنا تھا لیکن آج کھلاڑی پیسوں کیلئے کھیلتے ہیں۔
قادر نے کہا پی سی بی نے حنیف محمد اور مرحوم فضل محمود جیسے کھلاڑیوں کو ان کا جائز مقام نہیں دیا جو ناانصافی ہے۔