دنیا

امریکا اور ہندوستان سول جوہری معاہدے پر پیشرفت

امریکی صدرکوخوش آمدید کہنے کے لیے وزیر اعظم مودی خود ائر پورٹ گئے،ایک ہزار اسنائپر شوٹرز سکیورٹی پر معمور کیے گئے ہیں۔
|

نئی دہلی: امریکی صدر باراک اوباما اور ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے اعلان کیا ہے کہ دونوں ممالک کئی برسوں کے تعطل کے شکارسویلین جوہری توانائی کے معاہدے پر عملی تعاون کے معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔

نئی دہلی میں امریکی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نریندرا مودی نے کہا کہ سول جوہری توانائی کے معاہدے پر دوطرفہ معاہدے پر دستخط کو چھ سال کے بعد اب ہم اس پر عملی تعاون کی جانب بڑھ رہے ہیں جو ہمارے قوانین اور بین الاقوامی اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 2008 میں تاریخ ساز معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت ہندوستان کو سول جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کی جانی تھی مگر ہندوستان کے قوانین پر امریکا کو خدشات تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران باراک اوباما نے کہا کہ آج ہم نے دو معاملات میں بریک تھرو کی جانب پیشرفت کی ہے جس سے سول جوہری تعاون بڑھے گا اور ہم اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اہم اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم اکھٹے مل کر اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کتنے پرعزم ہیں۔

اوباما ہندوستان پہنچ گئے، پرتپاک استقبال

امریکی صدر براک اوباما ہندوستان کے 3 روزہ سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں جہاں وہ 26 جنوری کو ہندوستان کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

امریکی خاتون اول مشیل اوباما بھی امریکی صدر کے ہمراہ نئی دہلی پہنچی ہیں۔

ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اوباما کا استقبال کرنے ائرپورٹ خود آئے۔

پروز سے اترنے کے بعد امریکی صدر اور ہندوستانی وزیراعظم نے گرم جوشی سے مصافحہ کیا، باراک اوبامہ نریندر مودی سے گلے بھی ملے۔

براک اوباما کا اپنے دور اقتدار میں ہندوستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

امریکی صدر کی آمد پر دارلحکومت نئی دہلی میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ دارالحکومت میں 15 ہزار کیمرے نصب اور ایک ہزار سے زائد اسنائپر شوٹرز تعینات کئے گئے ہیں۔

امریکی صدر نے اس دورے کے دوران آگرہ میں تاج محل جانے کا بھی ارادہ کیا تھا مگر سکیورٹی خدشات کے باعث ان کا یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

اوباما نے سعودی فرماں رواں شاہ عبداللہ کی وفات کے باعث اپنا دورہ ہندوستان مختصر کیا ہے اور وہ 27 جنوری کو شاہ کی وفات پر تعزیت کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔

یاد رہے کہ اوباما دورے کے دوران مختلف معاہدوں کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے مگر ان کی آمد سے قبل ہی بائیں بازو کی جماعتوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔

کن ایشوز پر بات ہو گی!

اوباما اور وزیراعظم مودی کے درمیان جوہری معاہدہ کی تجدید، اسلحے کی سپلائی اور تجارت کو فروغ دینے سے متعلق بات ہو گی۔

جب کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ون ٹو ون ملاقات نئی دہلی کے حیدر آباد ہاؤس میں ہو گی، جہاں وہ جوہری معاہدے پر اہم بات چیت کریں گے۔

اس معاہدے پر دونوں ممالک کے درمیان 2008 سے کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی عسکری حکام اور اسلحہ سپلائی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ ہندوستانی حکومت سپلائی کی جانے والی جوہری توانائی اور مواد کے استعمال کے حوالے سے امریکی حکومت کو اعتماد میں رکھے جب کہ ہندوستان اب تک اس مطالبے کو ماننے سے انکاری نظر آتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو 100ارب ڈالر سے 500ارب ڈالر تک بڑھانے کے حوالے سے بھی بات ہو گی۔

رہنماوں کے درمیان دہشتگردوں سے متعلق فہرست کا تبادلہ بھی ہو گا۔