دنیا

'داعش پاکستان، افغانستان میں بھرتیاں کر رہی ہے'

افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جون کیمپ بیل کے مطابق یہ تنظیم پاکستان میں پیغام پھیلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

واشنگٹن: افغانستان میں امریکی فورسز کے سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل جون کیمپ بیل نے خبردار کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ برائے عراق و شام (داعش) پاکستان اور افغانستان میں بھرتیاں کر رہی ہے۔

امریکہ کے آرمی ٹائمز نیوز پیپر کو دیئے گئے انٹرویو میں جنرل جون کیمپ بیل نے کہا کہ 'ہمیں کچھ بھرتیوں کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں'۔

جنرل کیمپ بیل کے مطابق اگرچہ داعش افغانستان میں اپنا اثرو رسوخ نہیں بڑھا سکتی تاہم پڑوسی ملک پاکستان میں اپنا پیغام پھیلانے کی صلاحیت ضرور رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان ملا عمر کے وفادار ہیں اور ان کا فلسفہ اور نظریات داعش سے بالکل مختلف ہے، تاہم یہاں یقینی طور پر کچھ ایسے لوگ ہیں جو طالبان سے مطمئن نہیں ہیں، کیوں کہ انھوں نے کافی طویل عرص سے ملا عمر کو نہیں دیکھا یا اب وہ کوئی اور راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

جنرل کیمپ بیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ وہ لوگ جو طالبان قیادت سے خائف ہیں، داعش کے پیغام سے متاثر ہوکر ان کا شکار ہوسکتے ہیں اور ہم اسے ایک بہت مشکل معاملے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی بھی اس سے قبل ملک میں داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔

تاہم جنرل کیمپ بیل کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغان حکام کی جانب سے ملک میں داعش کی بہت کم موجودگی دیکھی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں اور انھوں نے اپنے اسٹاف کو اس مسئلے کو ترجیحی انٹیلی جنس ضرورت کے طور پر دیکھنے کا حکم دیا ہے، تاہم ابھی اس حوالے سے زیادہ کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال کے آخر میں امریکہ کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا ہے، جس کے تحت ساڑھے بارہ ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے۔

تاہم اس تبدیلی سے ان کے مشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور وہ القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔