نقطہ نظر

مووی ریویو : تیور - ری سائیکلڈ مووی

لیکن اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ فلم دیکھنے لائق نہیں، مووی ضرور دیکھیں اگر کوئی دوسرا اپنے پیسے خرچ کر رہا ہو تب-

بولی وڈ ایکشن ہیرو ارجن کپور کی رومانٹک ایکشن "تیور" میں تیور کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیا- کہیں ہیرو تیور دکھاتا ہے تو کہیں ولن، کہیں ہیرو کے ابّا بھرم دکھاتے ہیں تو کہیں اسکی بہن اور اگر ان سب کے بعد فلم کے بیچ میں تھوڑی بہت جگہ بچتی ہے تو ہیروئن بھی اپنے جلوے دکھا دیتی ہے ورنہ زیادہ وقت وہ سالن میں سے مٹر چننے یا رونے میں گزارتی ہے-

بطور ڈائریکٹر امیت رویندرناتھ شرما کی پہلی پیشکش رومانٹک ایکشن "تیور" ناصرف سنہ 2013 کی تیلگو فلم کا ریمیک ہے بلکہ اس کے مرکزی کردار بھی ماضی میں کئی بار ری سائیکل کیے جاچکے ہیں- یہ کردار ماضی اور حال کے مشہور اداکار اتنی بار ادا کرچکے ہیں کہ ان میں کوئی بھی منفرد بات باقی نہیں بچی- فلم کی کہانی اتنی رٹی رٹائی ہے کہ دیکھنے والے آنکھیں بند کر کے پوری کہانی حرف بہ حرف سنا سکتے ہیں-

ایسی تمام بولی وڈ رومانٹک ایکشن کی طرح "تیور" کا ہیرو بھی سانڈ کی طرح طاقتور ہے ایک ہاتھ سے چار چار کو اٹھا کر پٹخ دیتا ہے لیکن خود کے سر کا ایک بال تک نہیں ہلتا، وہ موت کے منہ میں ہنسی ٹھٹھول کرتا ہے وقت پڑنے پر ناچ گانا بھی کرلیتا ہے، عورت ذات کی عزت اس کی گھٹی میں ہے اور جو اپنے ہونق سے دوستوں میں سب سے زیادہ بانکا اور سجیلا جوان ہے- یہ کردار آپ کو ایسی ہر مووی میں ملے گا-

ویسے ڈائریکٹر امیت رویندرناتھ نے پوری کوشش کی ہے فلم کو منفرد رنگ دینے کی لیکن یہ کوشش بھڑکیلے گانوں، چٹکلیلے ون لائنر اور چھپڑ توڑ مٹکا پھوڑ قسم کے ایکشن سے آگے نہیں جاسکی-

پلاٹ

فلم کے شروع میں ہیرو پنٹو عرف گھنشام (ارجن کپور) کبڈی میچ کے لئے سرپٹ بھاگتے ہوۓ نظر آتے ہیں (یہ سیکوینس آپ کو بون جووی کے 'اٹس مائی لائف' کی یاد دلا دے گا)- من موجی پنٹو اکیلا کبڈی میچ جیت سکتا ہے، اچھا خاصا دماغ رکھنے کے باوجود تعلیم میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتا لیکن سینے میں دل سونے کا ہے اور جیسا کہ میں نے بتایا ایک ہاتھ سے چار چار غنڈوں کو پٹخ سکتا ہے وغیرہ وغیرہ-

ایک عدد زبردستی کے گانے کے بعد ہمارا تعارف فلم کے ولن گجیندر سنگھ (منوج باجپائی) جوکہ ایک بے رحم سیاسی غنڈہ ہے اور اس کے فوراً بعد ہیروئن رادھیکا (سوناکشی سنہا) آ دھمکتی ہیں، بیچ میں پنٹو کی فیملی کا بھی چھوٹا سا تعارف کرا دیا جاتا ہے جس سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ پنٹو کی تربیت میں آخر کہاں کمی رہ گئی ہے-

خیر آگے چلتے ہیں گجیندر جی کو رادھیکا پسند آجاتی ہیں وہ ان سے شادی کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے رادھیکا کے رپورٹر بھائی کا قتل کردیتے ہیں- رادھیکا، گجیندر سے بچ کر امریکا بھاگ جانے کو کوشش کرتی ہے لیکن پکڑی جاتی ہے- گجیندر، رادھیکا کو گھسیٹتے ہوۓ اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کرتا ہے کہ اچانک پنٹو رحمت کا فرشتہ بن کر بیچ میں آجاتا ہے اور رادھیکا کو گجیندر کے چنگل سے چھڑا لیتا ہے- اور اس طرح فلم کے اگلے ہاف سے اصل کہانی شروع ہوتی ہے-

عمومی طور پر ارجن کپور اپنے کردار میں ٹھیک ٹھاک ہی رہے ویسے بھی کردار میں کرنے کو کچھ خاص ہے بھی نہیں ایسے سٹیریوٹائپ کرداروں کی طرح وہ بھی محض بڑکیں مارتے رہے ہیں- سوناکشی سنہا مسلسل اپنے فلمی کریئر کے ساتھ مذاق کر رہی ہیں، فلم 'لٹیرا' میں ایک بھرپور جاندار کردار کرنے کے بعد سوناکشی کا واپس شو پیس ہیروئن بننے کی وجہ سمجھ سے باہر ہے-

ہیرو، ہیروئن کے بیچ کیمسٹری نام کو نہیں پوری فلم میں ارجن کپور، سوناکشی کو کپڑوں کی گٹھڑی کی مانند اٹھاۓ پھرتے رہے- منوج باجپائی ہمیشہ کی طرح فلم پر چھاۓ رہے انکا ورسٹائل انداز فلموں میں دلچسپی بناۓ رکھتا ہے- ایک بات سمجھ سے باہر ہے کہ ڈیڑھ پسلی کے گجیندر نے پنٹو کو چاروں خانے چت کیسے کردیا، یاد رہے یہ وہی پنٹو ہے جسے بڑے بڑے پہلوان ڈھیر نہ کرسکے-

مشہور اداکار راج ببر کا مختصر مگر بھرپور کام بھی قابل تعریف ہے لیکن جس کردار کو ذکر کرنا ضروری ہے وہ پنٹو کی بہن پنکی (گنجن ملہوترا) ہے- حالانکہ یہ کردار زبردستی کا بھرتی کیا گیا ہے لیکن گنجن کی برجستہ اداکاری نے اس میں جان ڈال دی-

فلم کے میوزیکل سکور بھڑکیلے اور کہانی میں زبردستی کا اضافہ محسوس ہوتے ہیں- شاید نئے زمانے کی ڈیمانڈ کے مطابق گانے بنائے گئے ہیں- کوریوگرافی میں بھی کچھ نیا پن نہیں، کلائمیکس بور کردینے کی حد تک طویل ہے-

آخری بات

بھرپور پبلسٹی کے باوجود رومانٹک ایکشن "تیور" کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ سکی- لیکن اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ فلم دیکھنے لائق نہیں، مووی ضرور دیکھیں اگر کوئی دوسرا اپنے پیسے خرچ کر رہا ہو تب-


سنجے کپور انٹرٹینمنٹ کی پروڈکشن 'تیور' نو جنوری سال دو ہزار پندرہ کو ریلیز ہوئی-

سٹارنگ: ارجن کپور، سوناکشی سنہا، منوج باجپائی، راج ببر-

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔