چین کے صوبے سنکیانگ میں برقع پر پابندی
بیجنگ: چین کے مسلم اکثریتی صوبے میں قانون دانوں نے مقامی افراد کے عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی کا قانون منظور کر لیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق یہ پابندی صوبے سنکیانگ کے دارالحکومت ارُمکی میں عائد کی گئی ہے جس کی مقامی قانون سازوں نے گزشتہ ماہ منظوری دے دی تھی جبکہ صوبائی اسمبلی کے ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دے کر اسے باقاعدہ قانون کی شکل دے دی۔
اس قانون کے تحت کسی بھی قسم کے ایسے لباس پر پابندی عائد کی گئی ہے جو شہرے سمیت مکمل جسم کو ڈھانپ دیتا ہے۔
یہ قدم صوبے سنکیانگ میں حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد اٹھایا گیا جہاں اس صوبے میں ترکک زبان بولنے والے اوئغر مسلمانوں کی اکثریت آبادی ہے۔
چینی حکام نے حالہ حملوں کی ذمہ داری مذہبی انتہاپسندی قرار دیے جانے وال؛ے اوئغر کے علیحدگی پسندوں پر عائد کی ہے جو ایک عرصے سے علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
گزشتہ اگست میں صوبے میں کھیلوں کے مقابلے کے موقع پر لوگوں کے برقع پہننے کے ساتھ ساتھ داڑھی کے حامل افراد کے بس میں سفر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
اوئغر مسلمانوں کی تنظیم نے اس پابندی کی شدید تنقید کرتے ہوئے اسے نسل پرستی اور امتیازی سلوک قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ان دونوں پابندیوں سے قبل صوبے سنکیانگ میں حکام نے طلبا اور حکومتی ملازمین پر رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اوئغر مسلمانوں سے سنکیانگ میں ملازمت، ہاؤسنگ، تعلیمی مواقعوں کے ساتھ ساتھ مذہبی اور سیاسی آزادی میں بھی بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔