پاکستان

چارجیلوں میں سات مجرموں کو پھانسی

سکھر میں تین، فیصل آباد میں دو جبکہ راولپنڈی اور کراچی میں ایک ایک مجرم کو پھانسی دی گئی۔

کراچی: ملک کی چار مختلف جیلوں میں سزائے موت کے سات قیدیوں کو منگل کی صبح پھانسی دے دی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق، آج سکھر میں تین، فیصل آباد میں دو جبکہ راولپنڈی اور کراچی میں ایک ایک مجرم کو پھانسی دی گئی۔

اس موقع پر جیلوں کے اندر اور اطراف سیکورٹی کے سخت اقدامات موجود تھے۔

سکھر سینٹرل جیل ون میں سزا پانے والے شاہد حنیف محمد،طلحہ حسین اورخلیل احمد کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے تھا۔

تینوں نے 2001 میں کراچی میں وزارت دفاع کے ڈائریکٹرظفرحسین شاہ کو قتل کیا تھا۔

اسی طرح فیصل آباد کی ضلعی جیل میں مشتاق احمد اور نوازش علی کو سابق فوجی صدر (ر) پرویز مشرف پر حملہ کی منصوبہ بندی کرنے سے جڑے ایک مقدمہ میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

کراچی جیل پھانسی

ایک وکیل کو کمرہ عدالت میں قتل کرنے پر قیدی بہرام خان کو آج صبح کراچی سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

بہرام خان پر اپریل، 2003 میں ایڈوکیٹ محمد اشرف کو سندھ ہائی کورٹ میں قتل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر انسدا د دہشت گردی کی ایک عدالت نے جون، 2003 میں سزائے موت سنائی تھی۔

عدالت نے تین جنوری کو بہرام کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے ،جس کے بعد جیل حکام کو 13 جنوری کی صبح ساڑھے چھ بجے بہرام کو پھانسی دینے کے احکامات دیے گئے۔

استغاثہ کے مطابق، بہرام اور سب انسپکٹر پیر بخش دراصل ایڈوکیٹ قربان علی چوہان کو قتل کرنے کی نیت سے آئے تھے، جو بہرام کے ماموں کے مبینہ قاتل کی وکالت کر رہے تھے۔

ملزم جسٹس زوار حسین جعفری کی عدالت میں داخل ہوا اور مغالطے میں ایڈوکیٹ چوہان کے بجائے ایڈوکیٹ اشرف کو قتل کر بیٹھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کی معاونت کرنے پر پیر بخش کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

بہرام نے اپنی سزا کے خلاف پہلے سندھ ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ میں اپیل کی، جسےدونوں مواقع پر رد کر دیا گیا۔

بلآخر صدر پاکستان نے بھی بہرام کی رحم کی اپیل مسترد کر دی۔

اڈیالہ جیل پھانسی

کراچی میں امریکی قونصل خانہ پر حملہ کیس کے ایک مجرم ذوالفقار علی کو بھی آج صبح پھانسی دی گئی۔

کراچی میں حب روڈ پر نیول کالونی کے رہائشی ذوالفقار کو فروری، 2003 میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے بعد مقدمہ چلا کر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

بعد میں ذوالفقار کو تین، نومبر، 2014 کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

پھانسی سے پہلے پیر کو ذوالفقار کے پانچ رشتہ داروں نے آدھے گھنٹے تک اس سے آخری ملاقات کی۔

وزیر اعظم کی جانب سے سزائے موت پر پابندی اٹھانے کے بعد یہ اڈیالہ جیل میں دوسری پھانسی تھی۔

اس سے پہلے نو جنوری کو پاکستان فضائیہ کے سابق ٹیکنیشن خالد محمود کو مشرف حملہ کیس میں پھانسی دی گئی تھی۔

اس وقت اڈیالہ جیل میں دہشت گردی سے متعلق مختلف مقدمات میں آٹھ شہری سزائے موت کے منتظر ہیں۔