کھیل

عامر کی ممکنہ واپسی پر ڈریسنگ روم میں خدشات

پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ عامر کی واپسی پر کسی نے بات نہیں کی لیکن ڈریسنگ روم میں اس حوالے سے خدشات کی اطلاعات ملی ہیں۔

کراچی: اسپاٹ فکسنگ کے باعث پانچ سالہ پابندی کا شکار محمد عامر پر کرکٹ کے دروازے کھلنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ چھ ماہ تک ان کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لے گا جس کے بعد ان کی قومی ٹیم میں شمویت کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

ہدنوستانی ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا(پی ٹی آئی) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عامر کی قومی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے تاثر بالکل غلط ہے اور ستمبر میں پابندی کے خاتمے کے بعد ان کی قومی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر پہلو سے ان کا بغور جائزہ لیں گے اور قومی ٹیم اور ڈومیسٹک کرکٹ کے کھلاڑیوں سے ان کے حوالے سے آرا لیں گے جس کے بعد ان کو پاکستان کے لیے دوبارہ کھلانے یا نہ کھلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

’یقیناً انہوں نے ایک جرم کیا اور ملک کو بدنام کیا اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل اس بات کی یقین دہانی کر لیں گے کہ ان کے ساتھ اور خلاف کھیلتے ہوئے کھلاڑی اطمینان محسوس کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اس بات کا مکمل اطمینان کریں گے اگر انہیں پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلنے کا موقع ملتا ہے تو وہ اس غلطی کا دوبارہ ادراک نہیں کریں گے، اس لیے اب تک یہ عامر کے لیے سیدھا یا شارٹ کٹ معاملہ نہیں ہے‘۔

شہریار نے انکشاف کیا کہ بظاہر اب تک پاکستانی ٹیم کے کسی بھی رکن نے عامر کی واپسی کے حوالے سے براہ بورڈ سے کسی بھی قسم کے خدشات کا اظہار نہیں کیا لیکن ہمیں ڈریسنگ روم میں اس حوالے سے تحفظات کے اشارے موصول ہوئے ہیں۔

’اگر آپ ذاتی حیثیت میں مجھ سے پوچھیں میرا خیال ہے کہ انہوں نے اپنی غلطی سے سبق سیکھتے ہوئے توبہ کر لی ہے اور دوبارہ ایسا نہیں کریں گے لیکن ہم سو فیصد یقین دہانی چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کرکٹ کی ساکھ دوبارہ خراب نہیں کریں گے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا ہو گا جب کبھی وہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں تو کیا ان کی کارکردگی ایسی ہے کہ انہیں قومی ٹیم میں شامل کیا جا سکے کیونکہ اس وقت بہت سے بہترین نئے کھلاڑی سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی سی سی عامر کو کچھ ریلیف فراہم کرتے ہوئے باقاعدہ پابندی کے خاتمے سے قبل کم از کم نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سہولیات سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیدے گی لیکن میرے خیال میں وہ اگلے ڈومیسٹک سیزن سے پہلے ایکشن میں نظر نہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے عامر کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے آئی سی سی کو ایک خط بھی تحریر کیا تھا اور اس حوالے سے اینٹی کرپشن یونٹ کا فیصلہ آنے میں کچھ ہفتے لگیں گے۔

چیئرمین پی سی بی نے پابندی کا شکار دیگر دو فاسٹ باؤلرز محمد آصف اور سلمان بٹ کی کے حوالے سے کہا کہ ان کے معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سی کیونکہ انہوں نے ہماری توقعات کے مطابق تعاون نہیں کیا۔