سائنس و ٹیکنالوجی

'پاکستانی انتہا پسند نے مجھے موت کا حقدار ٹھہرانے کی کوشش کی'

یہ واقعہ اس وقت ہوا جب فیس بک نے پیغمبر اسلام ﷺ سے متعلق توہین آمیز مواد روکنے سے انکار کر دیا تھا، بانی فیس بک

فرانسیسی جریدے کے دفتر میں دہشت گرد حملے میں 12 افراد کی ہلاکت کے بعد فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ " پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک شدت پسند" نے انہیں موت کا حقدار ٹھہرانے کی کوشش کی۔

فیس بک اکاﺅنٹ پر اپنے اسٹیٹس میں مارک زکربرگ نے کہا کہ چند سال پہلے ایک پاکستانی شدت پسند نے فیس بک کی جانب سےپیغمبر اسلام حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے متعلق توہین آمیز مواد پر پابندی مسترد کرنے پر انہیں موت کا حقدار ٹھہرانے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہم اس فیصلے پر اس لیے قائم رہے کیونکہ مختلف آوازیں چاہے کئی بار وہ ناگوار ہی کیوں نہ محسوس ہو، سے مل کر ہی دنیا زیادہ بہتر اور دلچسپ مقام بنتی ہے۔

فیس بک کے بانی کا کہنا تھا کہ ان کا سوشل نیٹ ورک " ہرملک" کے قوانین کی پابندی کرتا ہے مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں " کوئی ایک ملک یا گروپ کسی کو مجبور نہیں کرسکتا کہ دنیا بھر میں لوگوں کی شیئرنگ کو روک سکے"۔

انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ روز ہونے والے حملے اور شدت پسندی پر اپنے تجربات کے بارے میں کہنا چاہتا ہوں کہ شدت پسندوں کا ایک گروپ آوازوں اور ہر ایک کے خیالات کو دبانے کی کوشش کررہا ہے جسے ہمیں مسترد کردینا چاہئے۔

اس اسٹیٹس پر متعدد افراد نے بھی اظہار خیال کیا جن میں سے ایک عمر خان نامی ایک پاکستانی بھی شامل تھا جس کا کہنا تھا مارک بطور پاکستانی میں آپ کے خیالات کو سراہتا ہوں مگر میں ایک بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ تمام پاکستانی اس طرح کی ذہنیت کے حامل نہیں اور آپ ایک فرد کے اقدام پر پوری قوم کو مودر الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔

مارک زکربرگ نے بھی اس کا جواب ان الفاظ میں دیا ہاں آپ ٹھیک ہیں، میرے متعدد پاکستانی دوست ہیں اور میں جانتا ہوں کہ بیشتر پاکستانی اس فرد کی طرح نہیں جس نے مجھے مارنے کی دھمکی دی تھی۔