دنیا

ہندوستان: خدا کی خوشنودی کیلئے جنس کی زبردستی تبدیلی پر تحقیقات

گرو رحیم کو پہلے سے ہی 2002 میں ایک صحافی کو قتل کرنے اور خواتین مُریدوں کا جنسی استحصال کرنے پر مقدمے کا سامنا ہے

نئی دہلی: ہندوستانی پولیس ملک کے معروف خود ساختہ مذہبی رہنما کی جانب سے مبینہ طور پر اپنے آشرم میں 400 مردوں کو ’خدا کی خوشنودی‘ کیلئے اپنے مخصوص جسمانی اعضاء کو کاٹنے پر راغب کرنے کی تحقیقات کررہی ہیں۔

بندوستان کی سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) کی جانب سے ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ گرمیت رام رحیم جو کہ اپنے شہانہ لباس اور زیوارات پہلنے کیلئے معروف ہیں، کیخلاف دھمکانیں، درد ناک جسمانی تکلیف پہنچانے اور مبینہ طور پر 400 مردوں کو اپنے مخصوص عضاء کو کاٹنے کیلئے راغب کرنے کیخلاف تحقیات کی جارہی ہے۔

ہندوستان کے علاقے ہریانہ میں قائم ڈیرا سچا سودا ورگنائزیشن کے سربراہ گرو رحیم کو پہلے سے ہی ایک مقدمے کا سامنا ہے جس میں ان پر یہ الزام ہے کہ 2002 میں انہوں نے ایک صحافی کو قتل اور اپنی خواتین مُریدوں کا جنسی استحصال کیا تھا۔

واقع میں متاثر ہونے والے ہنس راج چوہان نے گرو پر مقدمہ دائر کرتے ہو ئے الزام لگایا کہ آشرم میں اس کا درد ناک آپریشن کیا گیا۔

چوہان کے وکیل نیوکرن سنگھ نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گرو نے ان لوگوں کو بتایا تھا کہ جو اپنے جنسی اعضاء کو کاٹے گا صرف وہ ہی خدا سے مل سکے گا۔ وکیل نے مزید بتانا تھا کہ ہم تمام شواہد کو عدالت کے سامنے رکھتے ہوئے اپنے موکل کیلئے معاوضے کی درخواست کریں گے۔

عدالت نے سی بی آئی کو مذکورہ کیس پر تحقایات کا حکم دیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے گرو رحیم سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہوسکے۔ ڈیرہ سچا سودا کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک معاشی اور روحانی ویلفئر کا کام کرتے ہیں اور ان کے ملک بھر میں لاکھوں کارکنان موجود ہیں۔

اس کے علاوہ گرو رحیم نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی ایک فلم 'خدا کا پیغام پہنچانے والا' میں بھی کام کیا ہے، جس میں گرو نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف لڑائی کی اور گانے بھی گائے ہیں۔