آئینی ترامیم جمہوریت پر خودکش حملہ: فضل الرحمان
اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی ترامیم کے مسودوں کی منظوری کو جمہوریت پر خودکش حملہ قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں دینی سیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے دہشت گردی کے خلاف قانون کو دہشت گردوں کے لیے فائدہ مند قرار دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے ذریعے دہشت گردوں کو بچ نکلنے کا راستہ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ وہی چاہتے ہیں جس کا اظہاررضا ربانی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے رواں ہفتے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے آرمی ایکٹ اور 21 ویں آئینی ترمیم کے حق میں اپنے ضمیر کے خلاف ووٹ دیا۔
جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارے مؤقف کو سمجھاجائے، ورنہ امتیازی قانون کے حوالے سے معاملہ ڈی چوک بھی جاسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نےبتایا کہ جماعت اسلامی نے بھی انھیں مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے 21 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے سے انکار کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا۔
جے یو آئی سربراہ نے موقف اختیارکیا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر مذہبی اداروں کو نشانہ بنانے سے معاملہ متنازع ہوجاتا ہے۔ اگرچہ تمام مذہبی جماعتیں فوج، حکومت اورعوام کی پشت پر ہیں تاہم وہ ایسا قانون نہیں چاہتے جس سے کچھ لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوں۔
انہوں نے ناگزیر اورغیر معمولی حالات میں فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اصولی طور پر فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں۔