تعلیمی اداروں کو کیسے محفوظ بنائیں؟
سانحہ پشاور کے بعد بے شمار آوازیں اٹھی ہیں اور کئی سوالات نے جنم لیا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کے سدباب کیلئے کیا اب تک اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ابتدائی طور پر تو اسکولوں میں موسم سرما کی چھوٹیاں بڑھادی گئیں۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو کوئی بھی اسکول اس قسم کے حملوں میں خود سے اپنی حفاظت کر ہی نہیں کرسکتا تاہم ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا اسکولوں کے پاس اپنی حفاظت کیلئے ابتدائی حفاظتی انتظامات موجود بھی ہیں؟ کیا اسکول یہ جانتے ہیں کہ قدرتی آفات میں جیسے کہ زلزلہ اور سیلاب میں کیا کرنا ہیں؟ کیا اسکول یہ جانتے ہیں کے آگ لگ جانے کی صورت میں طلبہ اور طالبات کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے؟
یہ کچھ سوالات ہیں جو بچوں کے والدین، اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے سربراہان اور بحیثیت ایک ذمہ دار شہری کے آپ کو اسکول کی انتظامیہ سے کرنے چاہیئے:
ہنگامی صورت حال میں بچوں کے بارے میں ریکارڈز کی موجودگی
کیا اسکولوں کے پاس کسی قسم کی ہنگامی صورت حال میں بچوں کے بارے میں متعلقہ معلومات موجود ہیں؟ اگر نہیں تو ان کو پہلے مرحلے میں ہر قسم کی قابل رسائی معلومات فراہم کریں جو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں آپ کی بچوں تک رسائی کو یقینی بناسکیں، ایسی معلومات جو آن لائن، سافٹ کاپی اور ہارڈ کاپی کی صورت میں دستیاب کی جاسکیں۔
ہنگامی صورت حال میں رابطے کیلئے معلومات کچھ اس طرح ہونی چاہئے تاہم درج ذیل معلومات سے کم بھی نہ ہوں:
بچے کے سربراہ کا نام
ہنگامی صورت حال میں رابطے کا پتہ اور نمبر
— بیماری یا معزوری
— اس صورت میں دی جانے والی ادویات
— خون کا گروپ
اسکو ل میں ہر بچے کو ایک کارڈ فراہم کیا جائے جس میں مندرجہ بالا تمام معلومات فراہم کی گئی ہو اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ وہ بچہ اس کارڈ کو اسکول میں داخل ہونے کے بعد ہر وقت اپنے ساتھ رکھے یا گلے میں لٹکا لے۔
ہنگامی صورت حال میں اسکول کے رابطہ نمبر
والدین اور بچے کے سربراہ کیلئے:
کیا آپ کے پاس اپنے بچوں کے اسکول کے رابطہ نمبرز ہر وقت ہوتے ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں کے ہنگامی صورت حال میں آپ کو کس فون پر رابطہ کرنا ہے؟
اسکول کی انتظآمیہ کیلئے:
کیا آپ نے ہنگامی صورت حال کیلئے کوئی نمبر مقرر کیا ہے اور کیا اس نمبر کو بچوں، ان کے والدین اور اساتذہ کو فراہم کیا گیا ہے؟
یہ نمبر صرف والدین اور بچے کے سربراہان کیلئے مخصوص ہونا چاہئے جو اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے آپ سے رابطے میں رہ سکیں اور اس بات کا بھی خصوصی خیال رکھا جائے کہ بچوں کی ملنے والی مذکورہ معلومات کو انتہائی خفیہ رکھا جائے اور بچوں کو اس بات کا بھی علم ہونا چاہیئے کہ جس شخص کو ان کے بارے میں معلومات فراہم کی جارہی ہیں وہ ان کا حقیقی سربراہ ہی ہے۔
کیا آپ کے پاس مطالقہ اہم اداروں کے انتظامی افراد کے رابطہ نمبر موجود ہیں جن سے کسی بھی ہنگامی صورت حال میں رابطہ کیا جاسکتا ہو؟
یہ بات بھی اسکول انتظامیہ کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقے کے اہم ریاستی اداروں جیسا کہ ایمبولنس سروس، فائر بریگیڈ سروس، پولیس اور یوٹیلیٹی ادارے(گیس، بجلی اور پانی) سے رابطے میں ہوں۔
حفاظت کی تربیت