فوجی عدالتوں کا قیام، پارلیمنٹ کی آخری سانس: رضا ربانی
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کی جانب سے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کے سلسلے میں آئینی ترامیم پر حکومت کی حمایت کے فیصلے کو پی پی پی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والے اجلاس کے دوران اگرچہ کوئی بھی براہ راست پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ذمہ دار نہیں ٹہرا سکا، جنھوں نے حکومت کو ملٹری کورٹس کے معاملے پر اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا، تاہم پیپلز پارٹی کے متعدد اراکین نے اس بات کی شکایت ضرور کی کہ انھیں اس فیصلے سے پہلے اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی پی پی قیادت کے فیصلے کے خلاف بولنے والے اراکین میں رضاربانی، نواب یوسف تالپر، تاج حیدر، نفیسہ شاہ اور عامر مگسی شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ اور سینیٹر اعتزاز احسن کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں نواب تالپر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 'اب اس میٹنگ کا کیا مقصد ہے'۔
تالپر کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کا یہ اجلاس پہلے منعقد کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ اب پیپلز پارٹی کے پاس ملٹری کورٹس کی حمایت میں لائے گئے ترمیمی بل پر ووٹ دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے، کیوں کہ پارٹی قیادت پہلے ہی اس کا فیصلہ کر چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کی جانب سے 21 آئینی ترمیمی بل 2015 اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت پر پارلیمانی پارٹی کے کسی رکن نے بھی سپورٹ کا اظہار نہیں کیا۔
دلچسپ بات یہ رہی کہ یہ میٹنگ پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی 87 ویں برسی کے موقع پر منعقد کی گئی۔
پی پی پی رہنماؤں نے کہا کہ ان کے پاس مذکورہ بلز کے حق میں ووٹ دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں لیکن انھوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ووٹنگ کو ایک دو دن کے لیے موخر کردیا جائے کیونکہ وہ فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کو ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے دن منظور نہیں کرنا چاہتے، جنھوں نے اس ملک کو 1973 کا آئین دیا۔
پی پی پی رہنما سینیٹر رضا ربانی نے اس فیصلے کو 'پارلیمنٹ کے یوم وفات' سے تشبیہہ دی۔
بعد ازاں سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے آئین کا آرٹیکل 270-AA پڑھتے ہوئے کہا کہ ماضی میں فوجی آمروں کے غیر قانونی اقدامات کی توثیق نہ کرنا پارلیمنٹ کا ایک اعزاز تھا، لیکن 'اب یہ آخری سانس لے رہی ہے'۔
ان کا کہنا ہے کہ 21ویں آئینی ترمیمی بل کے بعد آئین بالکل خالص نہیں رہے گا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے خاموشی میں ہی عافیت جانی جبکہ اعتزاز احسن نے ترمیمی بلز کے حق میں کچھ دلائل دے کر ساتھی رہنماؤں کو قائل کرنے کی کوشش کی۔
اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی ترمیمی بلز میں، ملٹری کورٹس کے سیاسی استعمال کے حوالے سے کچھ اہم شقیں شامل کرانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
انھوں نے یقین دلایا کہ یہ بلز قوم پرستوں اور سیاستدانوں کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ پیپلز پارٹی کی ہی کوششیں ہیں کہ یہ قانون صرف دو سال کے لیے موثر رہے گا۔