پاکستان

21ویں آئینی ترمیم: فضل الرحمان نے مخالفت کردی

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مذہبی اداروں کو نشانہ بنانے سے معاملہ متنازع ہوجاتا ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 21ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے سے انکار کردیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا ہے۔

واضح رہے کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام کے سلسلے میں قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس جاری ہے، جس میں فوجی عدالتوں کو آئینی تحفظ ملنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔


مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کا قیام: آئینی ترمیمی بل کی منظوری کا امکان


مولانا فضل الرحمان نے میڈیا کو بتایا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے نام پر مذہبی اداروں کو نشانہ بنانے سے معاملہ متنازع ہوجاتا ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ تمام مذہبی جماعتیں فوج، حکومت اورعوام کی پشت پر ہیں تاہم ایسا قانون نہیں چاہتے جس سے کچھ لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک متنازع معاملات کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست کی جانب سے انصاف پر مبنی نظام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناگزیر اورغیر معمولی حالات میں فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی ہیں تاہم اصولی طور پر فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں تھے۔

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تجاویز کو بھی آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے اور بنیادی معاملات پر مکمل اتفاق ہونا ضروری ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کیے جانے چاہیئے تاہم مذہبی اداروں کو نشانہ بنانا متنازع معاملہ ہے۔