ملٹی میڈیا

آسیب زدہ قرار دی جانے والی چیزیں

یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں اس طرح کی چیزوں کی کوئی کمی نہیں جو تباہی و بدقسمتی کی علامت یا دہشت کا نشان بنی ہوئی ہیں۔
|

آسیب زدہ قرار دی جانے والی چیزیں

سعدیہ امین اور فیصل ظفر


دنیا میں ایسی چیزوں کی کمی نہیں جو اپنی خوبصورتی سے کسی بھی فرد کا دل جیت لیتی ہیں مگر کیا آپ ایسی اشیاء کو اپنے پاس رکھنا پسند کریں گے جو بدقسمتی اور تباہی کی علامت مانی جاتی ہوں یا دہشت کا نشان ہوں؟

نہیں ناں مگر یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں اس طرح کی چیزوں کی کوئی کمی نہیں جو تباہی و بدقسمتی کی علامت یا دہشت کا نشان بنی ہوئی ہیں اور پھر بھی دنیا بھر میں مقبول ہیں ایسی ہی چند اشیاء کے بارے میں جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔

اینابل گڑیا

اینابل نامی فلم ہوسکتا ہے آپ نے دیکھی ہو مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ایک حقیقی گڑیا ہے؟ توہم پرستوں کا ماننا ہے کہ اس گڑیا میں زندگی دوڑ جاتی ہے اور وہ اپنے مالک کو خوفزدہ کردیتی ہے۔ اس میں کتنی حقیقت ہے اس بارے میں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا مگر اس سے متاثر ہوکر ہولی وڈ نے اس پر دو فلمیں ضرور بنا دی ہیں جو کافی پسند بھی کی گئیں۔

بیلارنے اسٹون راک

آئرلینڈ میں موجود اس پتھر کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اس کو بوسہ دینا خوش قسمتی کا باعث بنتا ہے مگر اس پتھر کا کوئی ٹکڑا الگ کرنا اس فرد کی زندگی میں بدقسمتی کا باعث بن جاتا ہے۔ درحقیقت متعدد افراد نے اس طرح کی حرکت کے بعد ڈپریشن، بیروزگاری اور مالی مشکلات کا ذکر کیا ہے اور اس چیز نے بیلارنے اسٹون راک کے ساتھ جڑی توہم پرستی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔

آسیب زدہ عروسی لباس

یہ لباس ایک زمانے میں اینا بیکر نامی ایک خاتون کی ملکیت تھا جسے کبھی بھی شادی شدہ زندگی دیکھنے کا موقع نہیں مل سکا کیونکہ اس کے باپ نے اینا کو شادی سے روک دیا تھا۔ اینا نے اپنی پوری زندگی اس کے بعد تلخی، تنہا اور غصے کی حالت میں گزاری اور جب اس نے یہ لباس نمائش کے لیے پیش کیا تو اس کے آسیب زدہ ہونے کی کہانیاں پھیلنا شروع ہوگئیں خاص طور پر تو کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ پورے چاند کی راتوں میں اینا کی روح اس لباس میں حلول کرجاتی ہے۔

ٹریکوٹا آرمی

سال 1974 میں سات چینی کاشت کاروں کے ایک گروپ نے ٹریکوٹا فوجیوں کا حیرت انگیز تاریخی خزانہ دریافت کیا تھا تاہم اس دریافت نے چین کو مالی لحاظ سے تو فائدہ پہنچایا مگر اسے دریافت کرنے والے کاشتکار بدترین حالات اور بھاری قرضوں کے بوجھ کا شکار ہوگئے۔ سات میں سے تین کاشتکار بہت جلد کم عمری میں ہی مرگئے بلکہ ایک نے تو خودکشی کرلی جبکہ باقی ماندہ کاشتکاروں کے لیے زندگی ایک مشکل جدوجہد ثابت ہوئی جس کے بعد سے اس آرمی کے ساتھ بدقسمتی کا لاحقہ جڑ گیا۔

دہلی کا جامنی یاقوت

دیلی کا یہ یاقوت بدقسمتی کی طویل تاریخ رکھتا ہے، 19 ویں صدی کے وسط میں جب یہ قیمتی پتھر انڈین مندر سے چوری کیا گیا تو اسے چرانے والے فرد کو خراب صحت اور مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد سے اس پتھر کے ساتھ توہم پرستی کی متعدد داستانیں جڑ گئیں جس کے مطابق یہ اپنے مالک کے لیے خطرناک ہے اور یہ ان کی زندگیاں دکھ اور نقصانات سے بھر دیتا ہے۔

روتے ہوئے بچے کی پینٹنگ

اطالوی مصور گلوویان براگولن نے ایک روتے ہوئے بچے کی ایک تصویر تیار کی اور حیرت انگیز طور پر جب اس کا گھر جل کر ملبے کا ڈھیر بن گیا تو اس پینٹنگ کی لاتعداد نقول بالکل صحیح حالت میں وہاں سے برآمد ہوئیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس پینٹنگ اور اس کی کوئی بھی نقول جس عمارت میں رکھی جائے وہ اسے جلا کر راکھ کردیتی ہیں جبکہ کئی لوگوں نے تو تصویر کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہوئے بھی دیکھنے کا دعویٰ کررکھا ہے۔

دی ہوپ ڈائمنڈ

جو فرد بھی اس خوبصورت ہیرے کا مالک بنتا ہے اسے بدقسمتی اور موت کا سامنا ہوتا ہے ایسا ہمارا نہیں اس سے جڑی داستانوں کا کہنا ہے۔ ایسا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس ہیرے نے متعدد افراد کی جان لی ہے اور اب اسے انسانی زندگیوں کے تحفظ کے لیے ایک ادارے میں نمائش کے لیے رکھ دیا گیا ہے۔

دی مائرٹلیس پلانٹیشن مرر

یہ شیشہ مبینہ طور پر آسیب زدہ تصور کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ جس گھر میں لگا ہوا ہے وہ امریکا کا سب سے بڑا آسیب زدہ مکان ہے۔ لوگوں کا تو دعویٰ ہے کہ اس شیشے میں ایک خاتون اور اس کے بچوں کی روح کا اثر ہے جنھیں زہر دے کر ہلاک کیا گیا تھا اور ان کے مرنے کے بعد اس شیشے کو ڈھک دیا گیا تھا تاکہ یہ روحیں اس میں قید رہے۔

رابرٹ دی ڈول

یہ گڑیا 1896 میں ایک لڑکے کو اس خاندان کے ملازم کے بچے کی جانب سے دی گئی تھی جو کہ کالے جادو کا ماہر مانا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ گڑیا زندہ ہوکر گلدانوں کو توڑتی تھی اور کمروں میں توڑ پھوڑ کرتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اسے اب ایک میوزیم میں رکھا گیا ہے اور اس کی بغیر اجازت تصویر لینے والے فرد کو بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

بددُعا کی شکار موت کی کرسی

اس کرسی کو 1702 میں ایک شخص تھامس بوسبے نے بددعا دی تھی کہ اس پر بیٹھنے والا شخص بہت جلد مرجائے گا اور پھر اب اس کے ساتھ لاتعداد حیرت انگیز کہانیاں جڑی ہوئی ہیں کہ اس پر بیٹھنے والا شخص یا تو فوری طور پر مرگیا یا کچھ عرصے بعد۔ اسی سے گھبرا کر اسے ایک میوزیم کو دے دیا گیا جہاں اسے پانچ فٹ اونچی عمارت میں کیلوں سے ٹھونک کر رکھا گیا تاکہ کوئی بھی شخص غلطی سے اس پر بیٹھ نہ جائے۔

ای بے کی آسیب زدہ پینٹنگ

اس شیطانی پینٹنگ کو دی ہینڈ ریسیسٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ لوگوں کا تو ماننا ہے کہ صرف اسے دیکھنے سے ہی بیماری اور کمزوری کا احساس ہونے لگتا ہے کچھ لوگوں کے بقول تو اس تصویر میں موجود بچے بھاگنے لگتے ہیں اور گڑیائیں غائب ہوجاتی ہیں اس لیے اس تصویر کو بہت زیادہ دیر تک مت دیکھیں۔

کوہ نور ہیرا

یہ دنیا کا سب سے خوبصورت ہیرا مانا جاتا ہے اور 109 قیراط کا یہ ہیرا کسی کی بھی نگاہیں خیرہ کرسکتا ہے مگر اس کے ساتھ بھی بدقسمتی کی ایک طویل تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ یہ خواتین کے لیے تو خوش قسمتی ثابت ہوتا ہے مگر مردوں کے لیے اس کی ملکیت خونریزی کا سبب بن جاتی ہے اور اس حوالے سے متعدد کہانیاں بھی کافی شہرت رکھتی ہیں۔

فرعون کی بددُعا

متعدد حلقے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جو کوئی بھی کسی مصری ممی خاص طور پر فرعون کی حنوط شدہ لاش کو چراتا ہے اس کی زندگی اجیرن ہوکر رہ جاتی ہے۔ اب چاہے وہ چور ہو یا ماہر آثار قدیمہ سب کے لیے یہ بدقسمتی، بیماری یا موت کا سبب بنتا ہے تاہم متعدد حلقے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے محض توہم پرستی قرار دیتے ہیں۔