ہندوستان:جاپانی طالبہ کاکئی ہفتوں تک’گینگ ریپ‘
کلکتہ : جاپانی لڑکی کو ایک ماہ تک ’’گینگ ریپ‘‘ کا نشانہ بنانے والے 5 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
مشرقی کلکتہ کی پولیس کا کہنا ہے کہ جاپان کی طالبہ کو 23 نومبر کے بعد سے دو مختلف مقامات پر رکھا گیا جہاں اس کا ریپ جاتا رہا۔
پولیس کے مطابق یہ منظم گروہ ہندوستان آنے والی غیر ملکی خواتین کو نشانہ بناتا ہے جبکہ اس کا ہدف تنہا ہندوستان آنے والی خواتین ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں ریپ کے واقعات میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اس حوالے سے سخت قوانین کی موجودگی بھی ریپ کے واقعات کو کم نہیں کر سکی ہے۔
کلکتہ پولیس کے کمشنر پایلو کانتی گوش کا کہنا تھا کہ 23 سالہ طالبہ کو کلکتہ آمد پر 2 بھائیوں نے خدمات کی پیشکش کی، ان میں سے ایک جاپانی روانی سے بولتا ہے۔
گوش کے مطابق ان گائیڈ بھائیوں نے اس طالبہ کو مختلف مقامات دکھانے کا معاملہ طے کیا تھا۔
پولیس افسر نے کہا کہ جاپانی طالبہ کو یہ دونوں بھائی 23 نومبر کو مغربی بنگال لے گئےاور وہاں اس کا ریپ کیا جبکہ اس کے اے ٹی ایم کارڈ سے 76 ہزار روپے بھی نکلوا لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد طالبہ کو بدھ مت کے ماننے والوں کی مشہور جگہ بدھ گایا لے جایا گیا اور اس کو ایک اور تین رکنی گینگ کے حوالے کر دیا، جس نے اس لڑکی کئی ہفتوں تک اپنے پاس رکھ کر ریپ کیا۔
کمشنر کلکتہ نے بتایا کہ دسمبر کے آخر میں طالبہ نے ان افراد سے فرار ہو کر ورانسی میں جاپانی قونصلیٹ سے رابطہ کیا، جہاں 26 دسمبر 2014 کو اس حوالے سے شکایت کا اندراج کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی سے زیادتی کرنے والے تین افراد کو بدھا گایا اور دو کلکتہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے جن تک رسائی ان کے موبائل فون نمبرز کے ذریعے حاصل کی گئی۔
واضح رہے کہ اس قبل ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں غیر ملک خواتین کا ریپ کیا جا چکا ہے جن میں سوئس سائیکلسٹ اور ڈنمارک کی خاتون بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ دو سال قبل دہلی میں ایک لڑکی کو گینگ ریپ کرکے چلتی ہوئی بس سے پھینک دیا گیا تھا جس کے بعد سے ہندوستان میں ریپ کے واقعات کے حقائق سامنے آنا شروع ہوئے۔