پاکستان

زیارت: دستی بم حملے سے تاریخی قائداعظم ریزیڈنسی مکمل تباہ

آتشزدگی کے نتیجے میں لکڑی سے بنی ہوئی اس تاریخی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہ مکمل طور پر جل کر تباہ ہوگئی ہے۔

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے علاقے زیارت میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب قائداعظم کی تاریخی رہائش گاہ پر دستی بموں کے حملے سے عمارت میں شدید آگ بھڑک اُٹھی جس سے تاریخی قائداعظم ریزیڈینسی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

ایک پولیس اہلکار نے جسے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ چار دہشت گرد جو دو موٹر سائیکل پر سوار تھے، ریزیڈنسی کے احاطے میں داخل ہوئے اور اپنے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے بم عمارت کی جانب پھینکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمارت میں موجود تمام یادگار اشیاء جل کر خاکستر ہوگئی ہیں، جن میں قائداعظم کے استعمال میں رہنے والی کرسیاں، بیڈ، تاریخی تصاویر غرضیکہ تمام یادگار چیزیں آگ کی نذر ہوگئیں۔

چھ مزید بم جو عمارت کے اندر نصب کیے گئے تھے، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے انہیں ناکارہ بنادیا ہے۔ دہشت گرد باآسانی اور بلا خوف و خطر اپنا کام کرکے وہاں سے فرار ہوگئے۔ بعد میں فرنٹیئر کور اور پولیس کی نفری ریزیڈنسی کی عمارت پر پہنچ گئی اور اس واقعہ کی تفتیش کا آغاز کردیا۔

ڈپٹی کمشنر زیارت طاہر ندیم کے مطابق واقعے میں  ایک پولیس اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ عمارت کا چوکیدار زخمی ہوگیا۔

عمارت میں آتشزدگی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے مناسب انتظام موجود نہیں  تھا۔ چنانچہ کوئٹہ سے فائرٹینڈر بلائے گئے جو دو گھنٹے کی تاخیر سے پہنچے اور دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا۔ تاہم اس آتشزدگی کے نتیجے میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہ مکمل طور پر جل کر تباہ ہوگئی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس عمارت میں بم بھی نصب کیے گئے تھے، اس کی اطلاع ملتے ہی کوئٹہ سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے کو  بھی طلب کرلیا گیا تھا، جس نے قائداعظم ریزیڈینسی پہنچتے ہی عمارت میں نصب چار بم ناکارہ بنا دیے۔ ڈپٹی کمشنر زیارت کے مطابق عمارت میں مزید بارودی مواد کی موجودگی کا خدشہ ہے اس لیے میڈیا کو عمارت کے قریب جانے سے روک دیا گیا ہے۔

قائداعظم ریزیڈنسی کی عمارت وادیٔ زیارت کے خوبصورت اور پُرفضا مقام پر واقع تھی، زیارت کوئٹہ سے تقریباً ایک سو بائیس کلو میٹر دور ہے۔ یہ خوبصورت اور پُروقار رہائشگاہ 1892ء کے اوائل میں لکڑی سے تعمیر کی گئی تھی۔ اس دور میں برطانوی حکومت کے اعلیٰ افسران وادی زیارت کے وزٹ کے دوران اپنی رہائش کے لیے استعمال کیا کرتے تھے، بلوچستان کے پولیٹکل ا یجنٹ بھی گرمیوں میں یہیں سے سرکاری امور انجام د یتے تھے۔

اس عمارت کے بیرونی حصے میں چاروں طرف لکڑی کے ستون ہیں اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی لکڑی کا ا ستعمال بہت خو بصورتی سے کیا گیا تھا، آٹھ کمروں پر مشتمل اس رہائشگاہ میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پر 28 دروازے بنائے گئے تھے۔

اس رہائشگاہ کی تاریخی اہمیت میں قیام پاکستان کے بعد 1948ء کےدوران اس وقت اضافہ ہوا، جب یکم جولائی کو بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ناسازئ طبیعت کے باعث یہاں تشریف لائے۔ قائد اعظم نے اپنی زندگی کے آخری دو ماہ دس دن اس رہائشگاہ میں قیام کیا۔ قائداعظم کے انتقال کے بعد اس رہائشگاہ کو "قائداعظم ریزیڈنسی" کے نام سے قومی ورثہ قرار دیتے ہوئے عجائب گھر میں تبد یل کر دیا گیا، جہاں قائد اعظم کے زیر استعمال ر ہنے والی اشیاء کو نمائش کے لیے ر کھا گیا تھا۔ یہاں قائداعظم کے زیرِ استعمال کمروں میں ایسی کئی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں، جو قائداعظم نے اپنی بیٹی، بہن، بلوچستان کے قبائلی عمائدین اور دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ کھنچوائی تھیں، لیکن اب یہ سارا تاریخی ورثہ راکٹ حملے سے لگنے والی آگ سے جل کر خاکستر ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ قائداعظم ریزیڈنسی کی یہ باوقار عمارت بلوچستان کی پہچان بن گئی تھی، بہت سے ٹی وی چینلز بلوچستان کے آئیکون کے لیے اسی عمارت کی تصویر کو استعمال کرتے تھے۔ 100 روپے کے کرنسی نوٹ کے پچھلے حصے  پر اسی عمارت کی تصویر موجود ہے۔

اکتوبر 2008ء کو زیارت، پشین اور دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے باعث اس عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد پاک فوج نے عمارت کی دوبارہ مرمت اور تزئین و آرائش کی تھی۔

زیارت کی وادی بلوچستان کے سیاحتی مقامات میں سے ایک صحت بخش اور پُرفضا مقام ہے۔ ہر سال گرمیوں کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر سے سیاحوں کی بہت بڑی تعداد یہاں کا رُخ کرتی ہے، جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔  زیارت کو اب تک بلوچستان کا محفوظ ترین اور پُرامن مقام سمجھا جاتا تھا۔ جس طرح کا واقعہ آج رونما ہوا ہے، یہ زیارت کی پوری تاریخ میں پہلا واقعہ ہے۔