ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو پھانسی دیدی گئی
فیصل آباد: پشاور سانحے کے بعد پھانسی کی سزا پر عمل درآمد شروع کردیا گیا جس کے تحت ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کوجمعے کی رات پھانسی دیدی گئی۔
ڈاکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 10 اکتوبر 2009 کو جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی اور قیادت کی تھی جبکہ ارشد مہربان سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث تھے۔
جی ایچ کیو حملے میں 10 عسکریت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں کے ذریعے حملہ کیا تھا جس سے 11 فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔
سزا پر عمل درآمد فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں کیا گیا جبکہ ڈاکٹرز نے دونوں مجرمان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں مجرمان کو عشاء کی نماز کے بعد پھانسی دی گئی حالانکہ عام طور پر پاکستان میں پھانسی فجر کے وقت دی جاتی رہی ہے۔
ڈان نیوز ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے ڈاکٹر عثمان کے ڈیتھ وارنٹ پر گزشتہ رات دستخط کردیے تھے۔
ڈاکٹر عثمان کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط ہونے کے بعد ان کو جیل کے ڈیتھ سیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
عقیل عرف ڈاکٹرعثمان سے لواحقین کی آخری ملاقات کروا دی گئی تھی جبکہ انہوں نے اپنی وصیت بھی بھائی کے سپرد کی۔
پھانسی کے فیصلے پر عمل درآمد کے پیش نظر فیصل آباد جیل کے اطراف میں انتہائی سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے۔
پھانسی کے بعد ڈاکٹر عثمان کی میت ان کے بھائی وصول کریں گے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عثمان پاک فوج میں میڈیکل کور کے اہلکار تھے انہوں نے آرمی چھوڑ کر عسکریت پسندوں میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
واضح رہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے دیگر مجرموں کو بھی پھانسی دینے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
ملک بھر میں حملوں کے خطرے کے باعث جیلوں کی سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2008 سے 2013 کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی اور ان دونوں کو فوجی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔