پاکستان

پشاور اسکول حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد ہلاک

ایس ایس جی کمانڈوز کا آرمی پبلک اسکول میں آپریشن مکمل، ساتوں دہشت گرد مارے گئے، ڈی جی آئی ایس پی آر۔

پشاور:صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاورمیں واقع آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے طلباء اور اساتذہ کو یرغمال بنا لیا۔


مزید پڑھیں: پشاور سانحہ: 'میں نے موت کو قریب سے دیکھا'


132 بچے، 9 اسٹاف ممبران جاں بحق ہوئے، ڈی جی آئی ایس پی آر


ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ پشاور سانحے میں 132 بچے اور نو اسٹاف ممبران جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ سانحے کے بعد شروع ہونے والا آپریشن مکمل ہوچکا ہے جبکہ تمام ساتوں دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تین دہشت گردوں کو ایس ایس جی کمانڈوز نے کھڑکی سے مارا جبکہ ساتوں دہشت گردوں نے خود کش جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول میں تقریباً 1100 افراد رجسٹر تھے جن میں سے 960 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد کسی کو یرغمال بنانے نہیں، مارنے کی ہی نیت سے آئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کے حملے کے 15 منٹ بعد کوئیک رسپانس فورس پہنچ گئی تھی جبکہ دہشت گردوں کو جو بھی آسان ہدف ملے گا وہ وہاں حملہ کریں گے۔

عاصم باجوہ نے بتایا کہ دہشت گرد اسکول میں سیڑھی لگاکر داخل ہوئے اور مرکزی ہال میں پہنچ کر فائرنگ کردی جبکہ خارجی راستوں پر بھی بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ہدف یرغمال بنانا نہیں بلکہ مارنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کہیں محفوظ نہیں رہے گی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔


’دہشت گرد سن لیں، خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیاجائے گا‘


وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاک سرزمین دہشت گردوں پر تنگ کردی جائے گی اور خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے جبکہ دہشت گردوں کیخلاف متحد ہونے کا وقت آگیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعے نے قوم کو نیا عزم دیا ہے۔


امریکا اور یورپی یونین کی مذمت


امریکی صدر باراک اوباما اور یورپی یونین نے پشاور سانحے کی مذمت کی ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

باراک اوباما نے کہا کہ امریکا سانحہ پشاور کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے

دوسری جانب یورپی یونین نے کہا کہ دہشت گرد حملے میں معصوم اور بےگناہ لوگ مارےگئے اور ہم اس کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔


جاں بحق افراد کی تعداد 135 ہوگئی


خیبر پختونخوا کے سیکرٹری صحت مشتاق جدون نے خبر رساں ادارے اے پی پی کو پشاور سانحے میں 135 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔


تمام دہشت گرد ہلاک کردیے، پشاور پولیس


خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پشاور پولیس کے حوالے سے بتایا کہ آرمی پبلک اسکول میں موجود تمام چھ حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔


دہشت گردوں کو ختم کرنے کیلئے پوری قوم متحد ہے، شہباز شریف



دہشت گرد قوم کا حوصلہ نہیں توڑ سکتے، آرمی چیف


آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پشاور سانحے پر کہا کہ بزدلانہ حملے سے ثابت ہوگیا کہ دہشت گرد پاکستان نہیں انسانیت کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور انتہائی افسوناک ہے اور دہشت گردی کے ہمارے عزم کو نئی تقویت ملی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے قوم کے دل کو نشانہ بنایا تاہم وہ قوم کا حوصلہ نہیں توڑ سکتے۔


جاں بحق افراد کی تعداد 131 ہوگئی


پشاور میں وارسک روڈ پر اسکول پر حملے میں زخمی ایک اور بچہ دم توڑ گیا جس کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 131 ہوگئی ہے۔


ایک اور دہشت گرد مارا گیا


آئی ایس پی آر کے ترجمان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ ایس ایس جی کے آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد چھ ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسکول کے اسٹاف بشمول چار اساتذہ کو ایس ایس جی کمانڈوز نے ریسکیو کیا ہے۔


پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب


ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کل پشاور میں تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل بروز بدھ گورنر ہاؤس پشاورمیں ہوگا۔

جبکہ اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویزرشید کو پارلیمانی رہنماؤں سے رابطے کی ہدایت کردی گئی ہیں۔


دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، نوازشریف


وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں سانحہ پشاور پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غمزدہ خاندانوں کےغم میں برابرکے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ فیصلہ کن مرحلے میں ہے اورپاک فوج کوآپریشن ضرب عضب میں حکومت کی پوری حمایت حاصل ہے۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف پوری قوم سے یکجہتی کاثبوت دینے کی اپیل کی ہے۔


تین روزہ قومی سوگ کا اعلان


وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں ہونے والے افسوس ناک واقعے کے بعد تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کردیا ہے، جس کے دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔


آئی ایس پی آر اپ ڈیٹس


آپریشن کے دوران اب تک 126 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جبکہ آئی ایس پی آر ترجمان کے مطابق اب تک 5 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔


طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی


طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے ایک گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔

ترجمان طالبان محمد خراسانی کے مطابق حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان قبول کرتی ہے۔


خیبر پختونخوا حکومت کا سوگ کا اعلان


وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پشاور حملے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی خصوصی فنڈ سے مالی امداد کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ 2 کو فورسز نے ہلاک کیا۔

صوبائی حکومت نے سانحے کے بعد 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔


وزیر اعظم ہنگامی طور پر پشاور روانہ


وزیر اعظم نواز شریف ہنگامی طور پر پشاور روانہ ہو گئے۔

پشاور روانگی کے وقت ان کا کہنا تھا کہ 'میں اس قومی سانحے کے بعد اسلام آباد میں نہیں بیٹھ سکتا'۔

نواز شریف نے کہا کہ 'آپریشن کی میں خود نگرانی کروں گا، یہ ایک قومی سانحہ ہے اور یہ سب میرے بچے ہیں'۔


آرمی چیف کوئٹہ کا دورہ مختصر کرکے پشاور روانہ


آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوئٹہ کا دورہ مختصر کرکے پشاور روانہ ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف پشاور پہنچ رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وہ آپریشن کی نگرانی خود کریں گے۔


عمران خان پشاور روانہ


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنی رہائش گاہ بنی گالہ سے پشاور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

پشاور روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے 18 دسمبر کا ملک گیر احتجاج ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پشاورسانحہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں بھی انھوں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔


سیاسی رہنماؤں کی مذمت


وزیر اعظم نواز شریف نے پشاور میں اسکول پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ اسکول میں موجود تمام افراد کو بحفاظت باہر نکالا جائے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور ان کو ہدایت کی گورنر پختونخوا سے رابطہ کرکے واقعے سے متعلق ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے بھی حملے کی مزمت کی۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو ٹیلی فون پر احکامتاد دیئے کہ وہ متاثرہ مقام کا دورہ کریں۔

عمران خان نے پرویز خٹک کو تمام صورتحال پر نطر رکھنے کی بھی ہدایت کی۔


تحریک انصاف کی مذمت


پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس حملے کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے، بچوں پر حملے کی اجازت کوئی مذہب یا معاشرہ نہیں دیتا۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وزیر اعلی کو ہدایات کی ہیں کہ وہ تمام صورتحال کی نگرانی کریں اور زخمیوں کو بہترین صحت کی سہولیات فراہمی کو ممکن بنائیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن عامہ صورتحال کو مقامی انتظامیہ نے بہتر کرنا ہے اس میں وفاق کے کردار کی ضرورت نہیں ہے۔

شمالی وزیرستان اور خیر ایجنسی میں آپریشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آپریشن کے رد عمل کا امکان تھا یہ تنقید کا وقت نہیں بلکہ مشترکہ طور پر اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔


ریسکیو کی صورتحال


پولیس کے مطابق 6 سے 7 دہشت گرد دیوار پھلانگ کر اسکول میں داخل ہوئے، جبکہ جبکہ میڈیا پر خبریں آنے کے بعد بچوں کے والدین کی بڑی تعداد اسکول پہنچ گئی۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق محصور بچوں اور عملے کی بڑی تعداد کو اسکول کے پچھلے راستے سے نکالا گیا۔

آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ کور کمانڈر پشاور نے اسکول کا فضائی جائزہ لیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ چوتھے بلاک میں عملے اور طالبعلموں کو یرغمال بنایا گیا تھا اورجس وقت چوتھے بلاک کو کلیئر کرنے کے دوران مزید 2 دھماکے سنے گئے جبکہ فائرنگ کا سلسلہ جو کافی دیر سے رکا ہوا تھا ایک بار پھر شروع ہوا۔

حکام کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں بچوں اور اساتذہ کو بحفاظت نکال لیا گیا جبکہ فورسز ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اوررکن صوبائی اسمبلی شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد سیکورٹی فورسزکی وردیاں پہن کر آئے تھے۔

جس وقت حملہ کیا گیا اُس وقت اسکول کے سینئیر طلبہ کی ایک تقریب ہورہی تھی جس میں دھماکہ سنا گیا اور اموات بھی زیادہ ہوئیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا۔

خیبر پختونخوا کے وزیرصحت شہرام خان ترکئی کاکہنا تھا کہ حملے میں 35 افراد زخمی ہوئے جبکہ تمام زخمیوں اور ہلاک شدگان کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا ۔

شہرام خان ترکئی نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں 12 طالب علم ، ایک استاد اور ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اسپتال منتقل کیے گئے زخمیوں اور ہلاک شدگان کے اہلخانہ کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا اور ان کے لواحقین کو درست انداز سے علاج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں 9 سے 16 سال کے درمیان تھیں۔


عینی شاہدین کی گفتگو



حملہ وزیرستان آپریشن کا ردعمل ہوسکتا ہے، عائشہ گلالئی


تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عائشہ گلالئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 2 حملہ آور آپریشن میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ حملہ وزیرستان میں جاری آپریشن کا ردعمل ہو سکتاہے۔