چاکلیٹ کے انوکھے طبی فوائد اور نقصانات
بیشتر افراد کے لیے ہوسکتا ہے کہ یہ بری خبر ہو کہ دنیا میں چاکلیٹ ختم ہونے کے قریب ہوگئی ہے جی ہاں واقعی ایسا ہونے والا ہے۔
بڑی کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں چاکلیٹ کی پیداوار کم ہوتی جارہی ہے اور بہت زیادہ طلب کے باعث 2020 تک ہوسکتا ہے کہ یہ میٹھی سوغات ہماری پہنچ سے باہر ہوجائے یہی وجہ ہے کہ کوکا بیجوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
درحقیقت چاکلیٹ بنانے والا اہم جز کوکا کے کاشتکار کو اس فصل کی کاشت میں زیادہ دلچسپی نہیں رہی اور وہ ربڑ کاشت کرنے کو اپنے لیے زیادہ منافع بخش سمجھ رہے ہیں جبکہ دنیا میں کوکا کی مجموعی عالمی پیداوار کا ستر فیصد حصہ فراہم کرنے والے ممالک آئیوری کوسٹ اور گھانا میں موسمیاتی تبدیلیوں اور خشک موسم نے پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
تاہم ابھی یہ خطرہ کچھ برسوں بعد کا ہے ابھی تو آپ منہ میں چاکلیٹ گھلنے سے پیدا ہونے والی لذت کا مزہ لے سکتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ آپ کو معلوم نہ ہو مگر یہ میٹھی سوغات درحقیقت آپ کی صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ بھی ہے۔
خاص طور پر ڈارک چاکلیٹ کے طبی فوائد تو حیران کن ہیں جو کہ جون کے گردشی نظام میں معاونت کے ساتھ دماغ کو متحرک کرنے، دماغی کمزوریوں سے خلاف جدوجہد، آپ کو زیادہ چوکس اور بہتر طرز فکر کے ساتھ ساتھ کھانسی کی روک تھام اور تناﺅ سے بھی نجات دلاتی ہے۔
چاکلیٹ کو بطور تحفہ بھی استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس کے چند دلچسپ فوائد جان کر ہوسکتا ہے کہ آپ کو حیران رہ جائیں۔
مزاج خوشگوار بنائے
جب آپ مایوسی کا شکار ہو تو چاکلیٹ کا استعمال بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اس کا ذائقہ ذہن کو تحریک دیتا ہے اور آپ کو خوش باش بناتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ چاکلیٹ کا ذائقہ، خوشبو یا بناوٹ بھی لوگوں کو خوش باش بنادیتی ہے، چاکلیٹ سے دماغ میں اچھا محسوس ہونے والے کیمیکل ڈوپامائن کی مقدار بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔
آپ کے دانتوں کو صحت مند رکھتی ہے
اگرچہ دندان ساز تو چاکلیٹ کو دانتوں کے لیے مضر قرار دیتے ہیں مگر ایک نئی تحقیق کے مطابق چاکلیٹ میں شامل کوکا پاﺅڈر درحقیقت آپ کے دانتوں کو صحت مند رکھنے والے ٹوتھ پیسٹ اور فلورائیڈ کا موثر متبادل ثابت ہوتی ہے۔
آپ کی جلد کو بہترین رکھے
کوکا سے بنا مکھن ایسی منفرد چیز ہے جس کا استعمال آپ کی جلد کی کشش کے لیے حیرت انگیز اثر رکھتا ہے۔ جی ہاں چاکلیٹ کا استعمال جلد کو خوش اور ہموار رکھتا ہے بس نرم چاکلیٹ کو جلد پر پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں یہ آپ کی جلد کو نرم و ملائم کردیتا ہے۔
اس کو نہانے کے دوران بھی آزمایا جاسکتا ہے بس دو کپ چاکلیٹ ملک، دو چائے کے چمچ سیال صابن اور ایک چائے کا چم شہد پانی میں ملا کر نہالیں، چاکلیٹ ملک میں شامل اینٹی آکسائیڈنٹس اور تیزابی اثر جلد کو ملائم اور ہموار کردے گا، جبکہ ڈارک چاکلیٹ میں پایا جانے والا فلیوونائڈ سورج کی شعاعوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
ان فوائد کے بعد انسانی تاریخ میں چاکلیٹ کو استعمال کے چند عجیب و غریب طریقے بھی جانے جو واقعی حیرت انگیز ہیں۔
کرنسی کے طور پر استعمال
کہا تو جاتا ہے کہ دولت پیڑوں پر اگتی مگر ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایسا واقعی ہوتا تھا۔ مایا تہذیب کے باسیوں کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے چاکلیٹ کو دریافت کیا تھا اور وہ کوکا بیج بطور رقم استعمال کرتے تھے۔ آزٹیک تہذیب میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا بلکہ وہ تو قیمتی کوکا پر بھاری ٹیکس بھی عائد کرتے تھے۔
بطور ایندھن
چاکلیٹ سے چلنے والی گاڑی جی ہاں سائنس دانوں نے چاکلیٹ ایک بیکٹریا ای کولی کو کھلا کر اسے ہائیڈروجن کی پیداوار حاصل کی جسے گاڑی چلانے کے لیے بطور ایندھن استعمال کیا گیا۔
یہ ماحول دوست ایندھن فی الحال دستیاب نہیں مگر آنے والے کل میں ایسا ضرور ہوسکتا ہے تاہم ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ اپنی گاڑیوں کے لیے چاکلیٹ کا بٹوارہ پسند نہ کریں۔
چاکلیٹ سے بنے ملبوسات
دنیا بھر میں چاکلیٹ فیشن شوز اب عام ہوتے جارہے ہیں جس میں چاکلیٹ کے پرستاروں کے لیے ڈیزائنرز اس میٹھی سوغات کو استعمال کرکے بنائے گئے مختلف ملبوسات کی نمائش کرتے ہیں۔
فرضی خون
بوسکو چاکلیٹ سیرپ کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسے الفریڈ ہچکاک کی 1960 کی کلاسیک ہارر فلم سائیکو میں بطور خون کے استعمال کیا گیا تھا۔
سب سے بڑا مجسمہ
بیلجئیم کے ایک چاکلیٹ کے شوقین شخص نے اس سوغات کی مدد سے 111 فٹ لمبی ٹرین کا چاکلیٹ ماڈل تیار کرکے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنالی تھی۔
انتباہ
اگرچہ چاکلیٹ کے متعدد طبی فوائد ہیں اور اسے کئی طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے مگر یہ مضر اثرات سے پاک بھی نہیں ۔
اس کی بہت زیادہ مقدار کا استعمال موٹاپے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جبکہ کچھ شواہد ایسے بھی سامنے آئے ہیں کہ چاکلیٹ منشیات کی طرح لوگوں کو اپنا عادی بنادیتی ہے جبکہ اس میں کچھ ایسے ایسڈ شامل ہوتے ہیں جو طبی نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں خاص طور پر گردوں میں پتھری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔