لائف اسٹائل

معروف لوک گلوکار منصور ملنگی چل بسے

ستر کی دہائی کے آخر میں ان کے لوک گیت اک پھول موتیے دا مار کے جگا سوہنیے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کی۔

لاہور : 'اک پھول موتیے دا مار کے جگا سوہنیے' جیسا لوک گیت گانے والے معروف سرائیکی گلوکار منصور ملنگی اپنے آبائی گاﺅں گڑھ موڑ میں دل کا دورہ پڑنے سے 66 سال کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔

ان کے متعدد شاگردوں میں سے ایک واصف ملنگی نے ڈان کو بتایا کہ اس لیجنڈ گلوکار کا بلڈ پریشر بدھ کی شام کافی بڑھ گیا تھا جس کے بعد انہیں قریبی کلینک لے جایا گیا جہاں دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوگیا۔

گڑھ موڑ کے ایک چھوٹے کاشتکار گھرانے سے تعلق رکھنے والے منصور ملنگی نے گلوکاری کا آغاز 70 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان لاہور اسٹیشن سے کیا اور جلد ہی اپنی منفرد آواز اور انداز کی بناءپر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

ستر کی دہائی کے آخر میں ان کے لوک گیت 'اک پھول موتیے دا مار کے جگا سوہنیے' ملک بھر میں مقبولیت حاصل کی۔

ان کے دیگر مقبول گیتوں میں 'کالا تل ماہی دا'، 'بلوچاں ظالماں'، 'کہیڑی غلطی ہوئی اے ظالم' اور 'خان گھڑاں دے ' وغیرہ دہائیوں سے عوامی سطح پر مقبول ہیں۔

انہوں نے صوفی بزرگ خواجہ غلام فرید کی کافیاں بھی گائیں جن میں 'گزر گیا دن سارا'، 'روندے عمر نبھائی' اور 'وچ روئی دے' وغیرہ شامل ہیں۔

واصف ملنگی کے مطابق معروف لوک گلوکار نے اپنی زندگی میں دو سو سے زائد آڈیو البم ریلیز کیے جبکہ حکومت کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا گیا جبکہ سرائیکی لوک موسیقی کو فروغ دینے پر انہیں پی ٹی وی ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔

مرحوم نے سوگواران میں گیارہ بیٹے، نو بیٹیاں اور تین بیویوں کو چھوڑا ہے۔

ان کی نماز جنازہ آج سہ پہر گڑھ موڑ پر ادا کی جائے گی۔