ہاکی کو بچانے کے لیے ہندوستان سے مدد طلب
بھونیشور : پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ شہناز شیخ نے گرین شرٹس کو سرمائے کی کمی کے باعث درپیش مشکلات سے نکالنے کے لیے دیگر ایشیائی ممالک سے مدد کی درخواست کی ہے۔
شنہاز شیخ کا کہنا ہے کہ 'ہم نے گزشتہ دو برسوں کے دوران بہت کم تعداد میں ہاکی میچز کھیلے ہیں، ان حالات میں دیگر ایشیائی ممالک خاص طور پر ہندوستان کو چاہیے کہ ہمارے ساتھ دوطرفہ سیریز کھیلے تاکہ ہم مالی طور پر مستحکم ہوسکیں'۔
ہندوستان میں جاری چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان واحد ٹیم ہے جو ایک پوائنٹ تک حاصل نہیں کرسکی ہے۔
قومی ٹیم کی اس ایونٹ میں شمولیت بھی ایک کاروباری شخص کی پرائیویٹ اسپانسرشپ کی بدولت ممکن ہوسکی جبکہ رواں برس اسے مالی مشکلات کے باعث ملائیشیا میں کھیلے جانے والے اذلان شاہ ٹورنامنٹ سے بھی دستبردار ہونا پڑا تھا۔
پاکستان رواں برس کامن ویلتھ گیمز میں بھی نیشنل اولمپکس ایسوسی ایشن تقسیم ہونے کے باعث شریک نہیں ہوسکا جبکہ وہ رواں برس نیدرلینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں بھی ناکام رہا۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق قومی ہاکی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ یہ دیگر ممالک پر ہے کہ وہ اس کھیل کے لیے ہماری کوششوں کا احساس کریں، پاکستان نے ورلڈکپ (1971) اور چیمپئنز ٹرافی (1978) کی بنیاد رکھی اور اگر ہم اچھا کھیلیں گے تو اس ہاکی کے کھیل کو ہی فائدہ ہوگا۔
رواں چیمپئنز ٹرافی کے پول اے میں شامل پاکستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں 2-8، آسٹریلیا کے ہاتھوں 0-3 اور بیلجئیم کے ہاتھوں 1-2 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اس ٹورنامنٹ میں شریک آٹھوں ٹیموں کو کوارٹر فائنل مرحلے میں جگہ ملی ہے اور پاکستان ناک آﺅٹ مرحلے کے اس میچ کے لیے جمعرات کو نیدرلینڈ کا سامنا کرے گا۔
شہناز شیخ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ بیلجئیم کے خلاف ہمارا میچ ایک برس سے زائد عرصے میں کسی یورپی ٹیم کے خلاف پہلا میچ تھا، علاوہ ازیں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے ہم اس ٹورنامنٹ میں شریک سب سے کم تر رینکنگ والی اور مستقبل کے لیے تیار کی جانے والی ٹیم ہیں۔
قومی کوچ نے کہا کہ اگر ہمیں دیگر ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا تو ہمارے کھلاڑیوں کے اندر مستقل مزاجی کی کمی برقرار رہے گی، عالمی ہاکی کا دباﺅ ڈومیسٹک میچز سے مختلف ہوتا ہے اور اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ہمیں وقت درکار ہوگا۔
پاکستنای کپتان محمد عمران نے اسے مایوس کن ٹورنامنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی غلطیوں کو سمجھتے ہیں مگر ٹاپ لیول پر مقابلوں کے لیے ہمیں ان پر فوری قابو پانے کی ضرورت ہے۔