پاکستان

راولپنڈی: ٹیچرز کے موبائل فون استعمال پر پابندی

اس پابندی کے تحت اساتذہ کے موبائل اسمبلی کے دوران ان سے لے کر چھٹی کے وقت انھیں واپس کیے جائیں گے۔

راولپنڈی: محکمہ تعلیم راولپنڈی نے اسکول میں اساتذہ کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، جس کے باعث انھیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس پابندی کے اطلاق کے لیے ہیڈ ٹیچرز اور پرنسپلز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ صبح اسمبلی کے وقت تمام اساتذہ سے موبائل فون لے لیں اور اسکول کا وقت ختم ہونے کے بعد انھیں واپس کردیں۔

ڈھوک حسو کے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کی ایک ٹیچر کے مطابق 'کل ہمارے ہیڈ ٹیچر نے ہمیں بتایا کہ اب ہمیں اسکول میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انھوں نے صبح ہم سے موبائل فون لے لیے اور دن کے اختتام پر واپس کر دیئے'۔

جب محکمہ تعلیم کے ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر (ای ڈی او) ظہور الحق سے اس پابندی کے حوالے سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ' یہ فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا ہے کیونکہ ہمیں رپورٹس ملی تھیں کہ اساتذہ اسکول میں موبائل فون پر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ طالب علموں کے بہترین مفاد میں کیا گیا ہے اور اس پابندی پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کو معطل کردیا جائے گا۔

ای ڈی او کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی محکمہ تعلیم کی جانب سے کلاس روم میں اساتذہ کے موبائل فون استعمال کرنے کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں لیکن ان ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔

'یہی وجہ ہے کہ اس پابندی کا اطلاق کرنے کے لیے ہمارے پاس اس کے علاوہ اورکوئی چارہ نہیں تھا کہ ہیڈ ٹیچرز اسکول اسمبلی کے دوران اساتذہ سے ان کے موبائل لے کر اپنے پاس رکھ لیں'۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں ہیڈ ٹیچرز کی اجازت سے اساتذہ اپنے موبائل استعمال کر سکیں گے۔

پنجاب ٹیچرز یونین راولپنڈی کے صدر حامد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 'ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کلاس روم میں موبائل کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، تاہم ٹیچرز کو کلاس روم سے باہر موبائل کے استعمال سے نہیں روکا جانا چاہیے'۔

ایک اسکول ٹیچر راجا شاہد کا کہنا تھا کہ 'کلاس روم میں موبائل کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیے لیکن اسمبلی کے دوران ٹیچرز سے ان کے موبائل لے کر رکھ لینا بالکل فضول بات ہے۔ اس بات کا اختیار اساتذہ کے پاس ہونا چاہیے کہ وہ کب اپنا موبائل استعمال کر سکتے ہیں'۔

ایک ایریا ایجوکیشن آفسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زیادہ تر اساتذہ کلاس روم میں موبائل استعمال کرتے ہیں اور ان کی توجہ طلباء کو پڑھانے کی طرف نہیں ہوتی۔

انھوں نے بتایا کہ کلاس روم میں موبائل کے استعمال پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں پنجاب کے قانون برائے ملازمین کی کارکردگی، نظم و ضبط اور احتساب ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ کلاس روم میں موبائل کے استعمال پر پہلے سے ہی پابندی عائد تھی تاہم اس کے تحت انھیں صرف وارننگ دے کر چھوڑ دیا جاتا تھا۔