پاکستان

جے ایف 17: پاکستانی دفاعی برآمدات کے لیے نئی امید

ذرائع کا کہنا ہے کہ وسطیٰ ایشیا، جنوبی امریکا اور افریقی ممالک نے اس طیارے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

کراچی : پاکستان کے جے ایف 17 لڑاکا طیارے کے بہتر ورژن کو رواں ہفتے کراچی میں منعقد ہونے والی دفاعی نمائش میں رکھا گیا اور اس سے عالمی سطح پر ملکی فوجی برآمدات میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج ہمیشہ سے دفاعی ساز و سامان کو درآمد کرتی رہی ہیں مگر جے ایف 17 کے نئے جدید ماڈل سے توقع کی جارہی ہے کہ اس سے فوجی برآمدات میں اضافے کے ساتھ غیرملکی زرمبادلہ کو لانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں سست روی سے بہتری آرہی ہے جو نومبر 2013 میں تین ارب ڈالرز تک گر گئے تھے حالانکہ 2011 میں یہ رقم 15 ارب ڈالرز تھی۔

تاہم ملکی معیشت تاحال توانائی بحران کے باعث مشکلات کا شکار ہے اور شرح نمو بھی سست روی کا شکار ہے جو 4.3 فیصد تک رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

نئے جے ایف 17 طیاروں کو پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس(پی اے سی) میں تیار کیا جارہا ہے اور یہ کراچی میں آئیڈیاز نمائش میں رکھنے جانے والے دفاعی سازوسامان میں سب سے نمایاں تھے۔

یہ بتدریج پاک فضائیہ کے حوالے کیے جارہے ہیں جو اس وقت شمال مغرب میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی میں مصروف ہے۔

ائیرمارشل جاوید احمد نے بتایا" ہم ہر سال سولہ بلاک ٹو جے ایف 17 طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کریں گے"۔

انہوں نے کہا کہ پہلے پانچ طیارے رواں ماہ پاک فضائیہ کے حوالے کیے جائیں گے جب کہ ہر سال 25 طیارے تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

پاک فضائیہ نے جے ایف 17 کے پہلے ورژن کا استعمال 2010 میں شروع کیا تھا جبکہ اس سے پہلے اس کی دفاعی ضروریات کا انحصار امریکی ساختہ طیاروں پر تھا جنھیں ہندوستان کے خلاف جنگوں میں استعمال کیا گیا۔

پاکستانی فضائیہ نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی حالیہ کارروائی کے لیے ملکی ساختہ لڑاکا طیاروں کی بجائے ایف سولہ طیاروں کو ہی استعمال کیا۔

اپ ڈیٹ ماڈل

ائیرمارشل جاوید احمد نے جے ایف 17 کے نئے ورژن کی قیمت بتانے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا" متعدد ترقی پذیر ممالک نے پاکستان سے جے ایف 17 طیارے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے"۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وسطیٰ ایشیا، جنوبی امریکا اور افریقی ممالک نے اس طیارے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

پاک فضائیہ کے مطابق بلاک ٹو جے ایف 17 طیاروں میں پہلے سے بہتر ایوونکس سسٹمز، فضاءمیں ایندھن کو بھرنے کی صلاحیت، اضافی ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت اور کچھ اضافی آپریشنل صلاحیتیں موجود ہیں۔

![لوگ جے ایف 17 لڑاکا طیارے کا جائزہ لیتے ہوئے— اے ایف پی فوٹو ][3 ]

یہ ایک ہلکے وزن کے کثیرالجہتی طیارے کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو کہ 55 ہزار فٹ کی بلندی تک 1500 میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار پر پرواز کرسکتا ہے۔

تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی مسابقتی قیمت کی بنیاد پر ان لڑاکا طیاروں کے لیے اچھی مارکیٹ کی توقع کرسکتا ہے خصوصاً خلیجی ریاستوں میں جہاں وہ پہلے ہی فوجی تربیتی مشنز بھیج رہا ہے۔

اگرچہ حکام نے طیارے کی قیمت فروخت پر سختی سے ہونٹ بند کر رکھے ہیں مگر ایک اندازہ ہے کہ یہ ایک ایف سولہ طیارے کے مقابلے میں 16 سے 18 ملین ڈالرز سستا ہوسکتا ہے۔

حسن عسکری نے کہا"یہ پاکستان کے لیے ایک نئے انداز کا کردار ہوگا کیونکہ وہ مارکیٹ میں ایک نیا طیارہ لے کر آیا ہے"۔

انہوں نے مزید کہا"پاکسان کو اس سے اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے اور آپ ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے جنھیں ایڈوانس ٹیکنالوجی حاصل ہے"۔

رواں سال منعقد ہونے والی آٹھویں سالانہ آئیڈیاز دفاعی نمائش گزشتہ دیگر برسوں کے مقابلے میں سب سے بڑی قرار دی جارہی ہے جس میں 23 ممالک کی 209 کمپنیوں نے شرکت کی۔

حکومت کے ڈیفینس ایکسپورٹ پرومووشن ادارے کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان نے دنیا بھر میں 35 سے زائد ممالک کو اسلحہ، طیارے اور ایمونیشن فروخت کیا ہے۔

اس سے پہلے حکومتی ادارے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا (ایچ آئی ٹی) نے الضرار ٹینک بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار اور نائیجریا سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کو برآمد کیے تھے۔

ایچ آئی ٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیفٹننٹ کرنل عامر احمد خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم اب سعودی عرب کو الخالد ٹینک فروخت کرنے کے معاہدے پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا"ہم سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کے بہت قریب ہیں اور ہم نے ٹینکوں کی آزمائش بھی شروع کردی ہے"۔

معروف تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل ریٹائرطلعت مسعود کا کہنا ہے"پاکستان کے لیے سب سے بڑا فائدہ اپنی پروڈکشن کو برقرار رکھنا ہوگا، اس سے صنعتوں اور ٹیکنالوجی بیس میں وسعت آئے گی اور ہم غیرملکی زرمبادلہ کمانے میں کامیاب رہیں گے"۔

تاہم پاکستانی ساختہ طیارے مسائل سے پاک نہیں۔

پاکستنا کے تیار کردہ اور برآمد کیے جانے والے دو مشاق تربیتی طیارے رواں برس معمول کے مشنز کے دوران گر کر تباہ ہوئے۔

اپریل میں پہلے طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں دو پائلٹ ہلاک ہوئے جبکہ ستمبر میں دوسرے واقعے میں دو پائلٹ زخمی ہوئے۔