پاکستان

چوہدری نثار کے حلقہ پر خصوصی نوازشیں؟

پنجاب حکومت پر راولپنڈی کے حلقہ این اے - 52 کیلئے بھرپور ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کا الزام۔

راولپنڈی: ایک طرف جہاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے انتخابی حلقہ این اے-52 پر صوبائی حکومت کے ترقیاتی فنڈز کی مبینہ خصوص نوازشیں جاری ہیں ، وہیں دوسری جانب راولپنڈی شہر کے دوسرے گنجان آباد علاقوں میں بنیادی شہری سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رکن قومی اسمبلی عارف عباسی نے ڈان سے گفتگو میں کہا 'پنجاب حکومت کے لیے راولپنڈی شہر صرف حلقہ این اے -52 تک ہی محدود ہے، جو بنیادی طور پر دیہی علاقہ ہے'۔

'جبکہ چاہ سلطان، راجا بازار، پیر ودھائی، گوال منڈی اور شہر کے دوسرے حصوں میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے، گٹر بھرے ہوئے ہوئے، سٹریٹ لائٹس غیر فعال ہیں اور پینے کاصاف پانی تک دستیاب نہیں'۔

پنجاب حکومت نے این اے-52 کی 10 یونین کونسلوں میں ترقیاتی سکیموں کے لیے راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور واسا کو 1.775 ارب روپے فراہم کیے تھے۔

جبکہ صوبائی حکومت حلقے کی تین سڑکوں کو بہتر بنانے کے لیے مزید 1.275 ارب روپے دے گی۔

اسی طرح، امر چوک سے کرال چوک تک ایئر پورٹ روڈ، اڈیالہ روڈ اور چکلالہ سکیم تھری سے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ تک چوہدری بوستان خان روڈ پر رواں مہینے کے آخر میں کام شروع کر دیا جائے گا۔

عارف عباسی کے مطابق،حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے شہر میں آٹھ دوسرے ارکان اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں میں اسی طرح کی ترقیاتی سکیموں کے لیے محض ایک کروڑ فراہم کیے گئے۔

عباسی نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت عمران خان اور شیخ رشید کے حلقوں این اے -55 اور این اے-56 کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ چوہدری نثار شہر کے دیہی جبکہ عمران خان شہری علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔

'پنجاب حکومت نے تو عمران خان کے حلقہ این اے-56 اور میرے حلقہ پی پی -13 میں بہتری کی سفارشات تک کو نظر انداز کر دیا، جس کی وجہ سے ہمارے حلقے کسی گاؤں کا منظر پیش کرتے ہیں'۔

شہر سے ن - لیگ کے سابق رکن اسمبلی ملک شکیل اعوان نے چوہدری نثار کے حلقہ پر پیسہ خرچ کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت دراصل ق لیگ کے دور میں نظر انداز ہونے والے علاقوں کی حالت بہتر بنانا چاہتی ہے۔

'شیخ رشید اور راجا بشارت نے مشرف دور میں اپنے رشتہ داروں کو بطور ناظم نوازنے کے لیے شہر کو دو حصوں راول اور پوٹوھار میں تقسیم کرتے ہوئے دس یونین کونسلوں کو شہری علاقوں میں شامل کر لیا تھا'۔

'جس کے نتیجے میں ان علاقوں کے رہائشی شدید متاثر ہوئے۔ انہوں نے اضافی ٹیکس ادا کیے لیکن بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملا۔ چوہدری نثار نے ماضی میں نظر انداز ہونے والے علاقوں کی حالت بہتر بنانے کی کوشش کی ہے'۔

شکیل اعوان کے مطابق یہ کہنا درست نہ ہو گا کہ صوبائی حکومت این اے -55 اور این اے -56 کو نظر انداز کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 44.21 ارب روپے مالیت کے میٹرو بس منصوبہ سے دونوں حلقوں کے لوگ مستفید ہوں گے۔

شکیل اعوان نے بتایا کہ صوبائی حکومت مختلف محکموں کے ذریعے ان حلقوں میں مزید فنڈز خرچ کرے گی۔